عمر شریف کی چوتھی برسی: کامیڈی کا عہد تمام ہوا، یادیں باقی ہیں

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

پاکستان کے لیجنڈری کامیڈین، اداکار اور مصنف عمر شریف کو دنیا سے رخصت ہوئے آج چار سال بیت گئے، لیکن ان کی شخصیت، جملے اور مزاحیہ اسٹیج ڈرامے آج بھی عوام کے دلوں میں زندہ ہیں۔

عمر شریف 19 اپریل 1955 کو کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام محمد عمر تھا، تاہم انہوں نے ہالی ووڈ کے مصری نژاد اداکار "عمر شریف” سے متاثر ہو کر "شریف” اپنے نام کا حصہ بنایا۔

latest urdu news

انہوں نے 1980 کی دہائی میں آڈیو کیسٹ ڈراموں سے شہرت حاصل کی، جو اس دور میں ایک انقلابی قدم تھا۔ ان کے ڈرامے پاکستان کے ساتھ ساتھ بھارت میں بھی بے پناہ مقبول ہوئے۔

عمر شریف نے بطور اداکار، مصنف اور ہدایتکار 70 سے زائد اسٹیج ڈراموں میں کام کیا۔ ان کے مشہور ڈراموں میں "بکرا قسطوں پر”، "بڈھا گھر پر ہے”، "میری بھی تو عید کرا دے” اور "ماموں مذاق مت کرو” شامل ہیں۔ ان کا مزاح عام فہم، سادہ اور معاشرتی طنز سے بھرپور ہوتا تھا۔

بھارتی کامیڈین جونی لیور اور راجو شریواستو نے انہیں "گارڈ آف ایشین کامیڈی” کا لقب دیا، جو ان کی فنّی عظمت کا بین الاقوامی اعتراف تھا۔

کامیڈی کنگ عمر شریف کو مداحوں سے بچھڑے 3 برس بیت گئے

عمر شریف نے فلم، ٹیلی ویژن اور تھیٹر تینوں شعبوں میں کامیابیاں سمیٹیں۔ ان کا شمار اُن فنکاروں میں ہوتا ہے جنہوں نے پاکستانی اسٹیج کو ایک نئی پہچان دی۔

2 اکتوبر 2021 کو وہ جرمنی میں دوران علاج دل کے عارضے کے باعث انتقال کر گئے۔ ان کی عمر 66 برس تھی۔ ان کی وفات ایک ایسا خلا چھوڑ گئی جسے آج بھی پُر نہیں کیا جا سکا۔

عمر شریف کی کامیڈی آج بھی یوٹیوب، سوشل میڈیا اور مختلف پلیٹ فارمز پر لاکھوں لوگ دیکھتے ہیں، اور ہر بار ان کے مکالمے اور جملے لوگوں کو ہنسا دیتے ہیں، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ صرف فنکار نہیں، بلکہ ایک عہد تھے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter