دریائے سوات سانحہ: شوبز ستارے غم میں ڈوب گئے، ریاستی بے حسی پر شدید ردعمل

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

دریائے سوات میں ایک ہی خاندان کے 18 افراد کے ڈوبنے پر پاکستانی شوبز شخصیات نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا، مدد نہ پہنچنے پر نظام پر سوالات اٹھا دیے۔

لاہور: دریائے سوات میں پیش آئے اندوہناک سانحے، جس میں ایک ہی خاندان کے 18 افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے، پر پاکستانی شوبز شخصیات نے شدید دکھ، صدمے اور غصے کا اظہار کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر اداکاروں، گلوکاروں اور دیگر فنکاروں نے اپنے دل کے جذبات الفاظ میں بیان کرتے ہوئے نہ صرف جاں بحق ہونے والوں کے لیے تعزیت کی بلکہ ریاستی نظام پر بھی کڑی تنقید کی۔

latest urdu news

معروف گلوکارہ و اداکارہ حدیقہ کیانی نے گہرے رنج کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس دل دہلا دینے والے سانحے پر انتہائی دکھی ہیں، اور ملک میں ایسے مؤثر نظام کی ضرورت پر زور دیا جو قدرتی آفات کے اثرات پر قابو پا سکے۔

اداکارہ صبور علی نے انسٹاگرام اسٹوری میں تلخ سوال اٹھایا کہ ’’جب کرکٹ گراؤنڈ سکھانے ہوں تو فوراً ہیلی کاپٹرز پہنچ جاتے ہیں، ان 18 انسانوں کے لیے کوئی پرواز کیوں نہیں آئی؟‘‘

اداکارہ ماہرہ خان نے دل گرفتہ انداز میں لکھا کہ ’’دل ٹوٹ گیا ہے، ہم کس سمت جا رہے ہیں؟ یہ کیسا نظام ہے جہاں انسان مرتے رہتے ہیں اور کوئی مدد نہیں آتی؟‘‘

زارا نور عباس نے اسے ٹیکس دہندہ شہریوں کے ساتھ ہونے والی بے حسی قرار دیا اور کہا کہ یہ لوگ سیر کو گئے تھے، جنازے لے کر واپس آ گئے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ریاست کب جاگے گی؟

سینئر اداکار نعمان اعجاز نے افسوس کے ساتھ لکھا کہ ’’سہولتیں صرف خاص لوگوں کے لیے رکھی گئی ہیں، ایک خاندان مدد کو بلاتا رہا اور ریاست خاموش تماشائی بنی رہی۔‘‘

اداکارہ حرا مانی نے واقعے کو ایک انسانی سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’ایک دریا جو کبھی امن کے گیت گاتا تھا، آج غم سے گونج رہا ہے۔ یہ صرف قدرتی آفت نہیں بلکہ انسانی غفلت کا نتیجہ ہے۔‘‘

یشما گل نے واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور لکھا کہ وہ ان متاثرین کے درد کا صرف تصور ہی کر سکتی ہیں، ویڈیوز دیکھ کر ان کا دل بھی ٹوٹ گیا۔

گلوکار علی ظفر، اداکار ہمایوں سعید، فیصل قریشی، احسن خان اور دیگر فنکاروں نے بھی سوشل میڈیا پر سانحے پر دلی رنج کا اظہار کیا اور لکھا کہ اگر امدادی کارروائیاں وقت پر ہوتیں تو قیمتی انسانی جانوں کو بچایا جا سکتا تھا۔

یاد رہے کہ دریائے سوات میں چند روز قبل سیلفیاں لیتے ہوئے 17 افراد پانی میں پھنس گئے تھے جن میں سے صرف چار کو زندہ نکالا جا سکا، باقی افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے۔ یہ سانحہ نہ صرف مقامی انتظامیہ کی نااہلی کو بے نقاب کرتا ہے بلکہ قومی سطح پر ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے مؤثر نظام کی غیر موجودگی پر بھی سوال اٹھاتا ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter