فلمی دنیا کی شہزادی شمیم آرا کو بچھڑے 9 برس بیت گئے

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

پاکستانی فلم انڈسٹری کی درخشاں ستارہ، اداکارہ شمیم آرا کو مداحوں سے بچھڑے آج 9 سال گزر گئے۔ ان کی یادیں، کردار اور فلمیں آج بھی دلوں میں زندہ ہیں۔

لاہور: پاکستانی فلم انڈسٹری کی معروف اداکارہ اور ہدایت کارہ شمیم آرا کو بچھڑے نو برس بیت گئے، لیکن ان کا فن، انداز اور لازوال کردار آج بھی شائقین کے دلوں میں زندہ ہیں۔

latest urdu news

1938ء میں علی گڑھ میں پیدا ہونے والی شمیم آرا کا اصل نام پتلی بائی تھا، جو بعد میں فلمی تقاضوں کے تحت شمیم آرا رکھ دیا گیا۔ ان کا فلمی سفر 1956ء میں فلم "کنواری بیوہ” سے شروع ہوا، جو باکس آفس پر زیادہ کامیاب نہ ہو سکی، مگر ان کے معصوم چہرے اور دلکش انداز نے فلم بینوں کو ضرور متاثر کیا۔

شمیم آرا کو اصل شہرت 1960ء کی فلم "سہیلی” سے ملی، جس میں ان کی اداکاری نے انہیں نگار ایوارڈ کا حق دار ٹھہرایا۔ اس کے بعد انہوں نے 80 سے زائد فلموں میں کام کیا، جن میں "دیوداس”، "نائلہ”، "انارکلی”، "چنگاری”، "دوراہا”، "صائقہ” اور "لاکھوں میں ایک” جیسی شہرۂ آفاق فلمیں شامل ہیں۔

ان کی جوڑی کو وحید مراد کے ساتھ بے حد پسند کیا گیا۔ مشہور نظم "مجھ سے پہلی سی محبت میرے محبوب نہ مانگ” کو فلم "قیدی” میں انہی پر فلمایا گیا، جو آج بھی کلاسک کا درجہ رکھتی ہے۔

شمیم آرا کی ذاتی زندگی کئی نشیب و فراز سے گزری۔ ان کی پہلی شادی سردار رند سے ہوئی، ان کے انتقال کے بعد دو شادیاں ناکام ہوئیں، البتہ سکرپٹ رائٹر دبیر الحسن سے چوتھی شادی کامیاب رہی۔

1989ء میں پنجابی فلم "تیس مار خان” ان کی بطور اداکارہ آخری فلم تھی، جس کے بعد انہوں نے ہدایت کاری کے میدان میں قدم رکھا اور "جیو اور جینے دو”، "پلے بوائے”، "مس ہانگ کانگ” اور "مس کولمبو” جیسی فلمیں بنائیں۔

شمیم آرا کو پاکستان کی پہلی کامیاب خاتون ہدایت کارہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ اداکاری پر 6 نگار ایوارڈز اور ہدایت کاری پر 3 ایوارڈز جیتنے والی یہ عظیم فنکارہ 5 اگست 2016ء کو لندن میں طویل علالت کے بعد دنیا سے رخصت ہو گئیں۔

یاد رہے کہ شمیم آرا نے اپنی زندگی فلمی صنعت کے لیے وقف کر دی، اور ان کا فن آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter