بھارت کی ریاست بہار میں پیش آنے والے ایک متنازع واقعے نے سیاسی اور سماجی حلقوں میں نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ ایک سرکاری تقریب کے دوران مسلمان خاتون ڈاکٹر کا نقاب کھینچنے کے واقعے پر بالی وڈ اداکارہ راکھی ساونت نے سخت ردِعمل دیا ہے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ بہار نتیش کمار سے سرِعام معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔
راکھی ساونت کا ویڈیو بیان
راکھی ساونت نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ نتیش کمار کو میڈیا کے سامنے آکر متاثرہ خاتون کو بہن کہہ کر معافی مانگنی چاہیے۔ ان کے مطابق کسی بھی خاتون کے پردے یا لباس پر زبردستی ہاتھ ڈالنا ناقابلِ قبول ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایک مسلمان خاتون کے نقاب پر حملہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
View this post on Instagram
پسندیدہ لیڈر سے مایوسی
راکھی ساونت نے کہا کہ وہ نتیش کمار کو ایک پسندیدہ اور ذمہ دار رہنما سمجھتی تھیں۔ تاہم اس واقعے نے انہیں شدید مایوس کیا ہے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ اگر اسی طرح سرِ عام کسی مرد کی عزت کو نشانہ بنایا جائے تو ردِعمل مختلف ہوگا۔ ان کے مطابق احترام سب کے لیے یکساں ہونا چاہیے۔
مذہبی اور سماجی پہلو
راکھی ساونت کا کہنا تھا کہ اسلام میں عورت کو پردے کا حکم دیا گیا ہے۔ ان کے مطابق کسی فرد یا عہدے کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ کسی خاتون کے مذہبی یا ذاتی فیصلے میں مداخلت کرے۔ انہوں نے زور دیا کہ عورت کی عزت پر حملہ دراصل پورے معاشرے کے لیے خطرہ ہے۔
زائرہ وسیم کی مذمت
ادھر فلم دنگل سے شہرت پانے والی سابق اداکارہ زائرہ وسیم نے بھی اس واقعے کی سخت مذمت کی ہے۔ انہوں نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان میں وزیراعلیٰ بہار سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔ زائرہ کے مطابق کسی عورت کی سجاوٹ یا وقار عوامی تماشہ نہیں ہونا چاہیے۔
A woman’s dignity and modesty are not props to toy with. Least of all on a public stage. As a Muslim woman, watching another woman’s niqab being pulled at so casually, accompanied by that nonchalant smile, was so infuriating.
Power does not grant permission to violate…
— Zaira Wasim (@ZairaWasimmm) December 15, 2025
طاقت اور حدود کا سوال
زائرہ وسیم نے لکھا کہ عوامی پلیٹ فارم پر اس طرح کا عمل انتہائی اشتعال انگیز تھا۔ ان کے مطابق طاقت کا مطلب یہ نہیں کہ کوئی شخص اپنی حدود سے تجاوز کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ خواتین کے احترام کے دعوے ایسے واقعات سے کھوکھلے ثابت ہوتے ہیں۔
یہ واقعہ بھارت میں خواتین کے وقار، مذہبی آزادی اور سیاسی ذمہ داری کے حوالے سے ایک اہم بحث کو جنم دے چکا ہے۔
