نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر سرفراز چوہدری نے انکشاف کیا ہے کہ معروف یوٹیوبر رجب بٹ کے خلاف تین سنگین نوعیت کی انکوائریاں جاری ہیں، جن میں توہینِ مذہب اور جوئے کی تشہیر شامل ہیں۔ اگر وہ پاکستان واپس نہ آئے تو انہیں انٹرپول کے ذریعے گرفتار کرکے ملک واپس لایا جا سکتا ہے۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر نے یہ بات صحافی منصور علی خان کی پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے بتایا کہ رجب بٹ کے خلاف دو بلاسفیمی (توہین مذہب) کی انکوائریاں چل رہی ہیں، ایک مسلمانوں کی طرف سے اور دوسری عیسائی برادری کی شکایت پر، جبکہ تیسری انکوائری جوئے کی پروموشن سے متعلق ہے۔ جون 2025 میں جب انکوائری کا آغاز ہوا، تو رجب بٹ فوری طور پر ملک سے فرار ہو گیا۔
سرفراز چوہدری کا کہنا تھا کہ رجب بٹ کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ECL) میں شامل کر دیا گیا ہے۔ اگر وہ پاکستان واپس آتے ہیں تو فوری طور پر گرفتار کیا جائے گا، اور اگر وہ واپسی سے انکار کرتے ہیں تو ان کے خلاف ایف آئی آر درج کر کے عدالت سے وارنٹ گرفتاری حاصل کیے جائیں گے۔
انہوں نے قانونی طریقہ کار کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ اگر ایک ماہ میں رجب بٹ نے خود کو قانون کے حوالے نہ کیا تو عدالت سے دائمی وارنٹ جاری کروائے جائیں گے۔ اس کے بعد مزید ایک مہینے کی مہلت دی جائے گی، اور اگر وہ پھر بھی پیش نہ ہوئے تو انٹرپول کو ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی درخواست کی جائے گی۔
ڈکی بھائی کی اہلیہ عروب جتوئی کی ضمانت منظور، عدالت کا شاملِ تفتیش ہونے کا حکم
رپورٹس کے مطابق رجب بٹ اس وقت متحدہ عرب امارات میں موجود ہیں۔ سرفراز چوہدری نے کہا کہ یو اے ای اور پاکستان کے درمیان قیدیوں کی حوالگی کا معاہدہ موجود ہے، جس کے تحت گرفتاری اور وطن واپسی ممکن ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کارروائی تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 88 کے تحت کی جائے گی، جس میں رجب بٹ کی جائیدادیں ضبط، بینک اکاؤنٹس منجمد، اور شناختی دستاویزات بلاک کی جا سکتی ہیں۔
تاہم، ایڈیشنل ڈائریکٹر نے تسلیم کیا کہ توہینِ مذہب کے مقدمات میں انٹرپول کی جانب سے کارروائی میں رکاوٹ آ سکتی ہے، کیونکہ مغربی ممالک اس جرم کو مختلف زاویے سے دیکھتے ہیں، اور اکثر ایسے کیسز میں ریڈ وارنٹ جاری نہیں کیے جاتے۔
آخر میں، انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ سابق کرکٹر وسیم اکرم کے خلاف NCCIA کو کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی اور نہ ہی ان کے خلاف کسی قسم کی انکوائری زیر غور ہے۔