کراچی میں معروف یوٹیوبر رجب بٹ پر مبینہ تشدد کے واقعے کے بعد قانونی حلقوں میں ہلچل مچ گئی ہے، جہاں واقعے میں ملوث وکلاء کے لائسنس معطل کرنے کے لیے باضابطہ درخواست جمع کروا دی گئی ہے۔ یہ درخواست وکیل میاں علی اشفاق کی جانب سے متعلقہ فورم میں دائر کی گئی، جس میں مدعی مقدمہ ریاض سولنگی ایڈووکیٹ، فتح چانڈیو اور دیگر وکلاء کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
درخواست گزار کے مطابق رجب بٹ کو سٹی کورٹ کراچی میں پیشی کے موقع پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وکلاء کے ایک گروہ نے نہ صرف عدالت کے احاطے میں رجب بٹ پر حملہ کیا بلکہ بعد ازاں انہیں بار روم میں لے جا کر بھی مارا پیٹا گیا۔ تشدد کے نتیجے میں رجب بٹ کو جسمانی چوٹیں آئیں، جبکہ اس دوران مبینہ طور پر ان کی جیب سے تین لاکھ روپے بھی غائب ہو گئے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ یہ واقعہ نہ صرف قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے بلکہ وکلاء کے ضابطہ اخلاق کی بھی کھلی پامالی ہے۔ وکیل میاں علی اشفاق کا کہنا ہے کہ اگر وکلاء خود قانون ہاتھ میں لینے لگیں تو انصاف کے نظام پر عوام کا اعتماد مجروح ہوتا ہے، اس لیے ذمہ دار افراد کے خلاف مثال قائم کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ واقعے میں ملوث وکلاء کے لائسنس فوری طور پر معطل کیے جائیں اور ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
کراچی سٹی کورٹ میں ہنگامہ آرائی، ضمانت کے لیے آنے والے یوٹیوبر رجب بٹ پر تشدد
یاد رہے کہ کراچی کی سٹی کورٹ میں یوٹیوبر رجب بٹ پر وکلاء کے ایک گروہ کی جانب سے حملہ کیا گیا تھا، جس کے بعد وہ زخمی حالت میں سامنے آئے تھے۔ اس واقعے کی ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر بھی گردش کرتی رہیں، جس پر عوامی اور صحافتی حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل دیکھنے میں آیا۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نوعیت کے واقعات عدالتی ماحول کے تقدس کو نقصان پہنچاتے ہیں اور اگر بروقت کارروائی نہ کی گئی تو مستقبل میں ایسے واقعات کی حوصلہ افزائی ہو سکتی ہے۔ اب تمام نظریں متعلقہ حکام پر ہیں کہ وہ اس معاملے میں کیا قدم اٹھاتے ہیں۔
