88 برس کی عمر میں وفات پانے والی یاسمین طاہر نے 37 سال ریڈیو پاکستان سے وابستگی رکھی، ان کی آواز نے نسلوں کے دلوں کو چھوا
لاہور سے تعلق رکھنے والی ریڈیو پاکستان کی معروف صداکارہ یاسمین طاہر ہفتے کی صبح مختصر علالت کے بعد 88 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں۔ ان کا شمار پاکستان کی نمایاں نشریاتی شخصیات میں ہوتا تھا، جن کی آواز نے کئی دہائیوں تک قوم کے دلوں پر راج کیا۔
یاسمین طاہر 1937 میں لاہور میں ایک علمی و ادبی خانوادے میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد امتیاز علی تاج اردو کے معروف ڈرامہ نگار تھے جن کا شہرۂ آفاق ڈرامہ انارکلی آج بھی اردو ادب کا سنگ میل مانا جاتا ہے۔ ان کی والدہ، ہیجائب امتیاز علی، ایک معروف ادیبہ ہونے کے ساتھ ساتھ برصغیر کی پہلی مسلم خاتون پائلٹ بھی تھیں۔
یاسمین طاہر نے 1958 میں ریڈیو پاکستان سے نشریاتی سفر کا آغاز کیا۔ ان کی نرم، خلوص بھری اور مؤثر آواز نے سامعین کے دلوں کو اس طرح متاثر کیا کہ وہ جلد ہی ریڈیو کی پہچان بن گئیں۔ صبح بخیر پاکستان جیسے مقبول پروگرام سے لے کر جنگی محاذوں پر فوجیوں کے ساتھ گفتگو تک، ان کی صدا میں جذبہ، حوصلہ اور سچائی نمایاں تھی۔
ان کا 37 سالہ کیریئر ریڈیو پاکستان میں ایک روشن باب کی حیثیت رکھتا ہے۔ وہ نہ صرف ایک بہترین صداکارہ تھیں بلکہ ایک باشعور سماجی شخصیت کے طور پر بھی پہچانی جاتی تھیں۔ نوجوانوں کی رہنمائی، خواتین کے حقوق اور قومی ہم آہنگی جیسے موضوعات پر ان کی گہری سوچ اور مؤثر گفتگو نے انہیں الگ شناخت دی۔ انہوں نے ریڈیو ڈراموں میں بھی یادگار کردار نبھائے۔
1960 میں ان کی شادی نامور فنکار، کالم نگار اور تھیٹر اداکار نعیم طاہر سے ہوئی۔ ان کے تین بیٹے ہیں، جن میں ہالی وڈ کے معروف اداکار فاران طاہر، مہران طاہر اور علی طاہر شامل ہیں۔
یاسمین طاہر کو ان کی خدمات کے اعتراف میں متعدد اعزازات سے نوازا گیا، جن میں حکومتِ پاکستان کی جانب سے 2015 میں دیا گیا ستارہ امتیاز بھی شامل ہے۔ یہ اعزاز اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کی آواز نے صرف سننے والوں کے کان نہیں بلکہ قوم کے دل کو بھی چھو لیا۔
یاسمین طاہر کی رحلت پاکستان کی نشریاتی تاریخ کا ایک سنہرا باب بند ہونے کے مترادف ہے، لیکن ان کی آواز ہمیشہ سنائی دیتی رہے گی، ایک ایسی صدا جو نسلوں کے دلوں میں زندہ رہے گی۔