مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ حملے کے بعد بھارتی میڈیا اور حکومت کی جانب سے پاکستان مخالف پروپیگنڈے پر پاکستانی شوبز شخصیات نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
پہلگام حملے کے بعد بھارتی میڈیا اور سرکاری حلقوں کی جانب سے پاکستان مخالف بیانیے کو ایک بار پھر ہوا دی گئی، جس پر پاکستان کی شوبز انڈسٹری کی معروف شخصیات نے کھل کر مؤقف اختیار کیا ہے۔ فنکاروں نے نہ صرف بھارتی میڈیا کی غیر ذمہ دار رپورٹنگ پر سوال اٹھائے بلکہ خطے میں جنگی فضا پیدا کرنے کی کوششوں پر بھی سخت تنقید کی ہے۔
اداکار و ہدایت کار یاسر نواز نے اپنی ایک ویڈیو پیغام میں بھارتی میڈیا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ افواہیں پھیلانے اور نفرت کو ہوا دینے سے باز آئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خاموشی کو ہرگز کمزوری نہ سمجھا جائے، کیونکہ جب ایک قوم متحد ہو تو اُس کی خاموشی میں بھی طاقت ہوتی ہے۔
یاسر حسین نے اسی تناظر میں کہا کہ بھارتی میڈیا کو یاد رکھنا چاہیے کہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے اور اشتعال انگیز رویے کے نتائج دونوں طرف کے عوام کو بھگتنے پڑ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "ہم اپنی فوج کے ساتھ ہیں، اور ملکی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا”۔
اداکار و فلم ساز شمعون عباسی نے بھارتی میڈیا کی رپورٹنگ پر شدید اعتراض کیا اور ایک حیران کن غلطی کی جانب اشارہ کیا: "جس جوڑے کو ہلاک قرار دیا گیا، وہ بعد میں زندہ سلامت خود سامنے آ گیا۔ کیا یہ ہے بھارت کے میڈیا کا معیار؟”
View this post on Instagram
گلوکار فرحان سعید نے بھارتی میڈیا کے جنگ پسند رویے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر خطے میں کشیدگی بڑھی تو اس کا اصل ذمہ دار وہی ہوگا جو عوام کو سچ کی جگہ خوف اور نفرت بیچ رہا ہے۔
ادھر گلوکار عمیر جسوال نے ایک ویڈیو شیئر کی جس میں وہی جوڑا نظر آ رہا تھا جسے بھارتی میڈیا نے ہلاک شدہ قرار دیا تھا۔ عمیر نے اس جھوٹ کو بی جے پی کی سیاسی حکمتِ عملی کا حصہ قرار دیا اور کہا کہ عوام کو ان پروپیگنڈوں سے ہوشیار رہنا چاہیے۔
دلچسپ مگر متنازع پہلو یہ بھی سامنے آیا کہ کئی پاکستانی اداکاروں نے پہلگام واقعے پر تو افسوس کا اظہار کیا، مگر فلسطین میں جاری انسانی بحران پر مکمل خاموشی اختیار کی۔ اس پر اداکارہ مشی خان نے شدید ردعمل دیا: "یہ منافقت نہیں تو اور کیا ہے؟ ہم کب تک صرف وہی دکھاوے کریں گے جو بین الاقوامی سطح پر قابلِ قبول لگیں؟”
View this post on Instagram
اس تمام صورتحال میں ایک بات واضح ہے کہ پاکستانی فنکار صرف شوبز کی حد تک محدود نہیں رہے۔ وہ معاشرتی، سیاسی اور انسانی مسائل پر آواز بلند کرنے سے گریز نہیں کر رہے۔ اس بار، ان کی آواز نہ صرف ایک قوم کے بیانیے کا حصہ بنی، بلکہ یہ پیغام بھی دے گئی کہ سچائی کی طاقت اور انسانیت کی آواز، جنگی نعروں سے کہیں زیادہ بامعنی اور دیرپا ہوتی ہے۔