پاکستان مخالف پروپیگنڈا کرنے کے الزام میں بھارتی فلم ’’دھریندر‘‘ کے خلاف کراچی کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ (جنوبی) میں باضابطہ درخواست دائر کر دی گئی ہے۔ یہ درخواست جمعہ کے روز شہری محمد عامر کی جانب سے جمع کرائی گئی، جنہوں نے خود کو پاکستان پیپلز پارٹی کا کارکن بتایا ہے۔
درخواست گزار نے عدالت کو آگاہ کیا کہ مذکورہ فلم کے ٹریلر اور تشہیری مواد میں پاکستان پیپلز پارٹی کو دہشت گرد عناصر کا حامی ظاہر کیا گیا ہے، جبکہ کراچی کے علاقے لیاری کو ایک دہشت گرد وار زون کے طور پر پیش کیا گیا۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ یہ تمام مناظر اور دعوے حقائق کے منافی اور بدنیتی پر مبنی ہیں۔
محمد عامر کے مطابق فلم میں سابق وزیر اعظم شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی تصاویر اور پیپلز پارٹی کے جھنڈے بھی بغیر اجازت استعمال کیے گئے، جو نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ ایک منظم منفی مہم کا حصہ بھی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس عمل سے پارٹی قیادت، کارکنان اور حامیوں کے خلاف نفرت اور دشمنی کو ہوا دی جا رہی ہے۔
درخواست میں بھارتی فلم کے ڈائریکٹر، پروڈیوسر، اداکاروں اور دیگر متعلقہ افراد کو مجوزہ ملزمان نامزد کیا گیا ہے، جبکہ متعلقہ پولیس حکام کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔ یہ درخواست فوجداری ضابطۂ کار کی دفعہ 22-A اور 22-B کے تحت دائر کی گئی۔
چوہدری اسلم کی اہلیہ نورین اسلم نے فلم ‘‘دھریندر’’ پر سخت مؤقف اختیار کر لیا
درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے 10 دسمبر کو درخشاں تھانے کی حدود میں واقع ایک کیفے میں سوشل میڈیا پر فلم کا ٹریلر اور پروموشنل مواد دیکھا، جس کے بعد انہوں نے قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ فلم کا مواد بدنامی، اشتعال انگیزی، فسادات پر اکسانے اور مختلف گروہوں کے درمیان نفرت پھیلانے کے زمرے میں آتا ہے۔ عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ متعلقہ ایس ایچ او کو فوری طور پر مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے اور تفتیش ایس ایس پی جنوبی کی نگرانی میں کرائی جائے۔
