بھارت میں حال ہی میں ریلیز ہونے والی فلم ’’دھرندھر‘‘ کے ذریعے پاکستان، خصوصاً کراچی کے علاقے لیاری کے خلاف منفی تاثر پیش کیے جانے پر پاکستان میں واضح ردِعمل سامنے آیا ہے۔ اسی تناظر میں پاکستان میں ’’میرا لیاری‘‘ کے نام سے ایک نئی فلم تیار کر لی گئی ہے، جس کا مقصد لیاری کے بارے میں پھیلائے گئے منفی پروپیگنڈے کا حقیقت پر مبنی جواب دینا ہے۔ اس فلم کے ذریعے لیاری کے سماجی، ثقافتی اور انسانی پہلوؤں کو اجاگر کیا جائے گا۔
سندھ حکومت کی معاونت
سندھ حکومت نے فلم میرا لیاری کی تیاری میں مکمل معاونت فراہم کی ہے۔ صوبائی اطلاعاتی محکمے کے مطابق فلم کو جنوری کے پہلے ہفتے میں ریلیز کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ حکومتی تعاون کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ لیاری کے بارے میں عوام کے سامنے ایک متوازن اور حقیقت سے قریب تر تصویر پیش کی جا سکے۔ ماضی میں لیاری کو اکثر تشدد سے جوڑا جاتا رہا، تاہم حکومتی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ تاثر یک طرفہ اور گمراہ کن ہے۔
صوبائی وزیر شرجیل میمن کا مؤقف
صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ فلم میرا لیاری کو نہ صرف پاکستان بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی ریلیز کیا جائے گا۔ ان کے مطابق بھارت ماضی میں میدانِ جنگ میں ناکامی کے بعد فلموں کے ذریعے اپنی ہار کو جیت میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جو ممکن نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارتی فلم دھرندھر پاکستان اور لیاری کے خلاف منفی پروپیگنڈے کی ایک مثال ہے۔
پاکستان مخالف مواد پر بھارتی فلم ’’دھریندر‘‘ کے خلاف کراچی کی عدالت سے رجوع
لیاری کا اصل چہرہ
شرجیل میمن نے کہا کہ لیاری تشدد کی نہیں بلکہ ثقافت، امن، صلاحیت اور حوصلے کی علامت ہے۔ ان کے مطابق لیاری نے پاکستان کو کھیل، موسیقی اور سماجی خدمات کے شعبوں میں کئی نمایاں شخصیات دی ہیں۔ فلم میرا لیاری میں ان پہلوؤں کو اجاگر کیا جائے گا، تاکہ عوام کو لیاری کی اصل شناخت سے آگاہ کیا جا سکے۔
فلم کی جھلک اور مقصد
اگلے ماہ ریلیز ہونے والی اس فلم میں لیاری کو امن، خوشحالی اور فخر کی علامت کے طور پر پیش کیا جائے گا۔ فلم سازوں کے مطابق یہ منصوبہ محض جواب نہیں بلکہ ایک مثبت بیانیہ قائم کرنے کی کوشش ہے۔
