لاہور: معروف سوشل میڈیا انفلوئنسر رجب بٹ کی عبوری ضمانت 21 جون تک منظور کر لی گئی ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج سلمان گھمن نے کیس کی ابتدائی سماعت کے دوران یہ فیصلہ سنایا اور نشتر کالونی پولیس سے مقدمے کا مکمل ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔
رجب بٹ اپنے وکیل علی اشفاق ایڈووکیٹ کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔ ان کے خلاف پیکا ایکٹ اور تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295-C کے تحت مقدمہ درج ہے، جو لاہور کے تھانہ نشتر کالونی میں عائشہ شرافت نامی سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ کی درخواست پر 9 جون کو درج کیا گیا۔
ایف آئی آر کے مطابق، متاثرہ خاتون کا مؤقف ہے کہ سوشل میڈیا پر دوستی کے بعد رجب بٹ اور اس کے ساتھیوں نے مبینہ طور پر نشہ آور چیز پلا کر زیادتی کی اور نازیبا ویڈیوز بنا کر بلیک میل کیا۔ مقدمے میں یوٹیوبر رجب بٹ کے علاوہ مان ڈوگر، جواد حیدر، جہانگیر بٹ اور سلمان حیدر کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
دوسری جانب رجب بٹ نے اپنے اوپر لگنے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انسٹاگرام پر ردعمل دیا ہے۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ مقدمہ شہرت حاصل کرنے کی کوشش ہے۔ ان کا کہنا تھا:
"جہاں تک زور لگانا ہے لگا لو، میں تمہارا نام اپنے منہ سے نہ لوں گا، نہ حق میں نہ خلاف۔”
رجب بٹ کی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے، جس پر صارفین کی جانب سے شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ متعدد افراد نے یوٹیوبر کو تکبر کا شکار قرار دیا، جبکہ کچھ صارفین نے یاد دلایا کہ وہ ماضی میں مشکلات کے بعد پاکستان آئے تھے اور اب وہ اپنی شہرت کے نشے میں ماضی کو فراموش کر چکے ہیں۔
مقدمے کی تحقیقات جاری ہیں اور پولیس کی جانب سے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر پولیس سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے۔