کراچی: کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس فیز 6 میں مردہ پائی جانے والی اداکارہ حمیرا اصغر کے کیس میں نئے اور تہلکہ خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔
اسٹائلسٹ دانش مقصود نے دعویٰ کیا ہے کہ اداکارہ کی گمشدگی اور ممکنہ موت کے درمیان کئی ایسے ڈیجیٹل شواہد موجود ہیں جو اس معاملے کو مزید پیچیدہ بنا رہے ہیں۔
دانش مقصود کے مطابق، حمیرا اصغر سے ان کی آخری گفتگو 2 اکتوبر 2024 کو ہوئی تھی، تاہم ان کے واٹس ایپ پر "لاسٹ سین” کی تاریخ 7 اکتوبر 2024 دکھائی دیتی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ بعد ازاں متعدد بار فون کالز اور میسجز کیے گئے، لیکن کبھی کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
انہوں نے جیو نیوز سے گفتگو میں انکشاف کیا کہ جب طویل عرصے تک کوئی خبر نہ ملی تو 5 فروری 2025 کو حمیرا کی گمشدگی سے متعلق سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ شیئر کی۔ ان کے بقول، اگلے ہی دن جب دوبارہ واٹس ایپ پر چیک کیا گیا تو حمیرا کا ڈی پی غائب تھا اور ان کا "لاسٹ سین” بھی بند کر دیا گیا تھا۔
پولیس نے تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا
ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا نے اس معاملے پر مؤقف دیتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ اسٹائلسٹ دانش مقصود سے رابطہ کیا گیا ہے اور ان سے تمام اسکرین شاٹس حاصل کر لیے گئے ہیں۔ پولیس نے اس ڈیجیٹل ریکارڈ کی بنیاد پر مزید تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔
لاش کی دریافت اور ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ
یاد رہے کہ اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش 8 جولائی 2025 کو ڈیفنس فیز 6 کے اتحاد کمرشل میں واقع ایک فلیٹ سے اس وقت ملی، جب فلیٹ مالک نے کرایہ نہ ملنے پر عدالت سے رجوع کیا اور عدالتی بیلف کی موجودگی میں دروازہ توڑا گیا۔
ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق، اداکارہ کی لاش ڈی کمپوزیشن کے آخری مرحلے میں تھی، جس سے اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ان کی موت کو تقریباً 8 ماہ گزر چکے تھے۔ کیمیکل تجزیے میں زہر دیے جانے کے شواہد نہیں ملے، تاہم دیگر پہلوؤں پر تفتیش جاری ہے۔
حمیرا اصغر کیس میں بڑی پیشرفت: موبائل ڈیٹا اور بیانات نے کئی راز کھول دیے
معاملہ مزید پراسرار ہوتا جا رہا ہے
حمیرا اصغر کی اچانک اور پراسرار موت نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے، کیا اداکارہ خود سے تنہا زندگی گزار رہی تھیں؟ ان کے واٹس ایپ اکاؤنٹ پر سرگرمیاں کس کے ذریعے کی جا رہی تھیں؟ اور کیا ان کی موت فطری تھی یا کوئی مجرمانہ عنصر اس میں شامل ہے؟ یہ تمام سوالات ابھی تحقیق طلب ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ تفتیش کو ہر ممکن زاویے سے آگے بڑھایا جا رہا ہے، اور جلد شواہد کی بنیاد پر مزید حقائق منظرِ عام پر آئیں گے۔