عالمی شہرت یافتہ پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کے قتل کی گتھی مزید کھلنے لگی، گینگسٹر گولڈی برار نے بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں قتل کی ذمہ داری قبول کرلی اور حیران کن انکشافات کیے۔
بھارتی پنجاب سے تعلق رکھنے والے دنیا بھر میں مقبول پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کے بہیمانہ قتل کی نئی تفصیلات منظرِ عام پر آ گئی ہیں۔ معروف گینگسٹر گولڈی برار نے حال ہی میں برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو ایک غیر روایتی انٹرویو دیا، جس میں اس نے سدھو کے قتل کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کئی چونکا دینے والے انکشافات کیے۔
بی بی سی کے مطابق یہ انٹرویو 6 گھنٹوں پر مشتمل وائس نوٹس کے تبادلے کے ذریعے لیا گیا، جس میں گولڈی برار نے اعتراف کیا کہ سدھو موسے والا کی اکڑ ناقابلِ برداشت ہوگئی تھی، اس نے ایسی غلطیاں کیں جنہیں معاف نہیں کیا جا سکتا تھا۔ یا وہ بچتا، یا ہم۔
گولڈی نے انکشاف کیا کہ سدھو اور گینگ لیڈر لارنس بشنوئی کے درمیان 2018 سے رابطے تھے، سدھو موسے والا، بشنوئی کو گڈ مارننگ اور گڈ نائٹ کے میسیجز بھی بھیجا کرتا تھا، لیکن جب سدھو نے مخالف بمبیہا گینگ کے کبڈی ٹورنامنٹ کی سرپرستی کی، تو تعلقات خراب ہو گئے۔
بعد ازاں لارنس بشنوئی کے قریبی ساتھی وکی مدھوکھیڑا کے قتل نے ان دونوں کے تعلقات کو مزید بگاڑ دیا۔ پولیس تحقیقات کے مطابق بھی سدھو کے قریبی دوست شگنپریت سنگھ کو اس قتل میں سہولت کار قرار دیا گیا تھا۔ سدھو موسے والا نے ہمیشہ اپنے دوست کو بےگناہ کہا، لیکن گینگسٹرز نے اسے دشمن گینگ کے ساتھ کھڑا مانا۔
گولڈی برار کا کہنا تھا کہ ہم نے بارہا انصاف کی کوشش کی لیکن ناکامی ہوئی، جب شرافت نہ سنی جائے تو بندوق کی آواز سنائی دیتی ہے۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ بھارت میں قانون اور عدلیہ موجود ہے، تو اس نے کہا: یہ سب طاقتور لوگوں کے لیے ہے، عام انسان کے لیے نہیں۔
یاد رہے کہ گولڈی برار کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ قتل کے بعد کینیڈا فرار ہوگیا اور آج تک وہیں روپوش ہے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ تین سال گزر جانے کے باوجود نہ اس پر کوئی مقدمہ چلا اور نہ ہی اسے گرفتار کیا جا سکا، حالانکہ وہ میڈیا کے ذریعے کھلے عام قتل کی ذمہ داری قبول کر چکا ہے۔
یاد رہے کہ سدھو موسے والا، جن کا اصل نام شبھدیپ سنگھ تھا، 29 مئی 2022 کو ضلع مانسا کے گاؤں جواہر میں قتل کر دیے گئے تھے۔ ان کی گاڑی پر 30 گولیاں برسائی گئیں، جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے، جبکہ گاڑی میں موجود دو افراد شدید زخمی ہوئے۔ سدھو موسے والا نہ صرف اپنے گانے خود لکھتے تھے بلکہ پروڈیوس بھی کرتے تھے۔ وہ پنجابی میوزک انڈسٹری کے سب سے امیر اور بااثر فنکاروں میں شمار کیے جاتے تھے۔