لاہور کی سیشن کورٹ نے یوٹیوبر سعد الرحمٰن عرف "ڈکی بھائی” کی ضمانت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے فیصلہ سنا دیا۔ کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج ڈاکٹر ساجدہ چوہدری نے کی، جنہوں نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
سماعت کے دوران ڈکی بھائی کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے مؤکل کے خلاف مقدمے میں کوئی چشم دید گواہ موجود نہیں، نہ ہی انہیں کسی قسم کا نوٹس جاری کیا گیا، اور نہ ہی ان کے پاس سے کوئی غیر قانونی ایپ برآمد کی گئی ہے۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انکوائری کا آغاز 30 جون 2025 کو کیا گیا، جبکہ سعد الرحمٰن کو 13 اگست کو گرفتار کیا گیا، اور مقدمہ 17 اگست کو درج کیا گیا۔ وکیل کے مطابق ایف آئی اے نے الیکٹرانک کرائمز ایکٹ کی دفعہ 37 (پیکا 37) کا سہارا لیا، جس کے تحت مواد کو بلاک کیا جا سکتا ہے، مگر ان ایپس کو مقدمہ درج ہونے سے پہلے تک نہ تو پی ٹی اے نے غیر قانونی قرار دیا تھا اور نہ ہی بین کیا تھا۔
وکیل کا کہنا تھا کہ اگر یہ ایپس واقعی غیر قانونی تھیں تو سب سے پہلے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) یا متعلقہ ادارے کو انہیں بلاک کرنا چاہیے تھا۔ انہوں نے 2020 کے سوشل میڈیا رولز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایسے کیسز میں پہلے اداروں کو نوٹس لینا چاہیے، جو اس معاملے میں نہیں لیا گیا۔
جوا ایپ کیس: ڈکی بھائی کی ضمانت پر فیصلہ محفوظ، 21 کروڑ کے مشکوک اکاؤنٹس زیر تفتیش
واضح رہے کہ نیشنل سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی (NCCIA) نے ڈکی بھائی پر جوئے کی غیر قانونی ایپس کی پروموشن کا مقدمہ درج کر رکھا ہے۔ عدالتی فیصلہ آنے کے بعد اب یوٹیوبر کو مقدمے کا سامنا بغیر ضمانت کے کرنا ہوگا۔