ڈپریشن کو اکثر صرف ایک ذہنی کیفیت سمجھا جاتا ہے، مگر درحقیقت یہ ایک مکمل طبی حالت ہے جو دماغ کے کیمیکل، ہارمونز اور اعصابی نظام کو متاثر کرتے ہوئے پورے جسم پر گہرے اثرات مرتب کرتی ہے۔
سب سے پہلے یہ دماغ پر اثر انداز ہوتا ہے جہاں سوچنے، یاد رکھنے اور فیصلہ کرنے کی صلاحیت متاثر ہو جاتی ہے۔ انسان سست، بیزار اور منفی سوچوں کا شکار ہو جاتا ہے۔
دل اور دورانِ خون پر بھی اس کے اثرات ظاہر ہوتے ہیں، دل کی دھڑکن بے ترتیب ہو سکتی ہے، بلڈ پریشر میں اتار چڑھاؤ آتا ہے، حتیٰ کہ دل کے دورے یا فالج کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے، نیند کی کیفیت بری طرح متاثر ہوتی ہے، یا تو نیند نہیں آتی یا بہت زیادہ آتی ہے، لیکن پھر بھی انسان خود کو تازہ دم محسوس نہیں کرتا، بھوک کبھی بڑھ جاتی ہے، کبھی بالکل ختم ہو جاتی ہے، جس کے نتیجے میں وزن میں کمی یا زیادتی، بدہضمی، قبض یا گیس جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
پٹھوں اور ہڈیوں میں درد، تھکن اور تناؤ کی شکایات عام ہوتی ہیں، مدافعتی نظام کمزور پڑنے سے بار بار بیماریاں لگتی ہیں، جنسی زندگی بھی متاثر ہوتی ہے اور شدید صورت میں خودکشی کے خیالات تک آ سکتے ہیں، جو فوری طبی مداخلت کا تقاضا کرتے ہیں۔
پٹھوں اور ہڈیوں میں درد، تھکن اور تناؤ کی شکایات عام ہوتی ہیں، مدافعتی نظام کمزور پڑنے سے بار بار بیماریاں لگتی ہیں، جنسی زندگی بھی متاثر ہوتی ہے اور شدید صورت میں خودکشی کے خیالات تک آ سکتے ہیں، جو فوری طبی مداخلت کا تقاضا کرتے ہیں۔ نیند کی خرابی ڈپریشن کا ایک اہم پہلو ہے، جس میں نیند کے دوران کی عجیب علامات بھی شامل ہو سکتی ہیں، جیسے کہ نیند میں رال بہنا، جو بعض اوقات جسمانی یا ذہنی کیفیت کی علامت ہو سکتی ہے۔