اسلام آباد: برٹش پاکستانی ٹک ٹاکر زریق نذیر نے اعلان کیا ہے کہ وہ پاکستان جا کر نیشنل سائبر کرائمز انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کی تحقیقات میں شامل ہوں گے۔ انہوں نے جیو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ امید ہے ایجنسی ان کے ساتھ منصفانہ سلوک کرے گی۔
ابتدائی خوف اور تاخیر
زریق نذیر نے بتایا کہ پہلے وہ انکوائری میں شامل نہیں ہوئے کیونکہ انہیں بلیک میل اور تشدد کا خطرہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ “ڈکی بھائی والے سلوک” سے خوفزدہ تھے، اس لیے پاکستان آنے میں ہچکچاہٹ تھی۔
ملزم افراد اور ایف آئی آر
لاکھوں فالورز رکھنے والے زریق نذیر کا نام ندیم نانی والا کے خلاف درج ہونے والی ایف آئی آر میں بھی شامل ہے۔ رجب بٹ کی گرفتاری متعدد شکایات اور پاکستانی حکام کی درخواست پر عمل میں آئی تھی۔ پولیس نے رجب بٹ کے وزیٹر اسٹیٹس کا جائزہ لیا، جس کے نتیجے میں ان کے ویزا پر اثر پڑا۔
زریق نذیر نے بتایا کہ وہ رجب بٹ اور ندیم نانی والا کی گرفتاری کے عینی شاہد ہیں، ان کے فون تقریباً 48 گھنٹے بند رہے۔ پیر کو وہ پاکستان واپس جائیں گے، جبکہ ندیم اور رجب ان کے ساتھ واپسی کا ارادہ رکھتے تھے لیکن وہ مطلع کیے بغیر روانہ ہو گئے۔
برطانیہ نے پاکستانی یوٹیوبر رجب بٹ کو ملک بدر کردیا
جوئے والی ایپ کے الزامات اور وضاحت
زریق نذیر کا کہنا ہے کہ انہوں نے کبھی جوئے والی ایپ استعمال نہیں کی اور نہ ہی کسی غیر قانونی کارروائی کو پروموٹ کیا۔ انہوں نے ایف آئی آر کو جھوٹی قرار دیا اور کہا کہ برطانیہ یا دبئی میں ان کے خلاف کوئی کیس موجود نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو بھیجی جانے والی رقوم قانونی بینکوں کے ذریعے منتقل کی گئی ہیں اور دبئی سے بھی رقم بھیجتے ہیں۔
یہ اقدام زریق نذیر کی جانب سے خود کو صاف ظاہر کرنے اور تحقیقات میں تعاون کرنے کی نیت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
