اداکارہ حمیرا اصغر کی موت، عدالت کا قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم، تحقیقات میں بڑی پیش رفت

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

ڈیفنس کے ایک فلیٹ سے اداکارہ حمیرا اصغر کی پراسرار موت کے کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ عدالت نے پولیس کو قتل کے شبہے میں مقدمہ درج کرنے اور مرحومہ کے اہلِ خانہ کے بیانات قلمبند کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔

ایڈووکیٹ شاہ زیب سہیل کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ساؤتھ نے سماعت کرتے ہوئے حکم دیا کہ پولیس ضابطہ فوجداری کی دفعہ 154 کے تحت قانون کے مطابق مقدمہ درج کرنے کی پابند ہے، اگر قتل کا پہلو پایا جاتا ہے تو ایف آئی آر درج کی جائے۔

latest urdu news

عدالت نے مزید ہدایت کی کہ حمیرا اصغر کے لواحقین کے بیانات بھی قلمبند کیے جائیں اور قانونی تقاضے مکمل کیے جائیں۔

گزشتہ سماعت کے دوران پولیس نے رپورٹ جمع کراتے ہوئے بتایا تھا کہ اداکارہ کا پوسٹ مارٹم مکمل ہو چکا ہے اور اب فرانزک رپورٹ کا انتظار ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ حمیرا کے اہل خانہ سے رابطہ کیا جا چکا ہے، تاہم مکمل تفتیش فرانزک نتائج کے بعد ممکن ہوگی۔

درخواست گزار کے وکیل عبدالاحد ایڈووکیٹ نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ حمیرا کی موت مشکوک حالات میں ہوئی اور ممکنہ طور پر یہ قتل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اداکارہ کا موبائل فون ان کی موت کے بعد بھی کئی ماہ تک فعال رہا، جس سے ان کے قتل کے شبہے کو تقویت ملتی ہے۔

حمیرا اصغر کیس میں نیا موڑ: فلیٹ سے ملنے والے سیمپلز کی رپورٹ نے چونکا دیا

وکیل کا کہنا تھا کہ اداکارہ کی واٹس ایپ ڈی پی حذف کی گئی، میک اپ آرٹسٹ کا نمبر بند رہا، اور فلیٹ کے واش روم اور کمرے سے خون کے نشانات ملنے کا ذکر پولیس رپورٹ میں موجود ہے، جو قتل کی طرف اشارہ کرتا ہے۔

عدالت سے استدعا کی گئی کہ میک اپ آرٹسٹ کو شاملِ تفتیش کیا جائے اور حمیرا کے بھائی سمیت دیگر افراد سے بھی تحقیقات کی جائیں۔

پولیس کے تفتیشی افسر نے مؤقف اپنایا کہ اگر تفتیش کے دوران قتل کے شواہد ملے تو پولیس خود مقدمہ درج کرے گی۔ کیس میں ایس ایس پی ساؤتھ اور ایس ایچ او گزری کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

اداکارہ حمیرا اصغر کی موت کا یہ کیس اب باقاعدہ قانونی کارروائی کے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے اور آئندہ دنوں میں مزید حقائق سامنے آنے کا امکان ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter