لاہور: سوشل میڈیا پر جوئے کی ترغیب اور فحش مواد اپلوڈ کرنے کے الزامات میں گرفتار مشہور یوٹیوبر سعد الرحمن المعروف ڈکی بھائی نے عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجے جانے کے بعد بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواست دائر کردی ہے۔
ڈکی بھائی کو نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) نے 17 اگست کو ریاست کی مدعیت میں درج مقدمے میں گرفتار کیا تھا، جس میں ان پر الیکٹرانک جعلسازی، دھوکہ دہی، اسپامنگ، اسپوفنگ اور تعزیرات پاکستان کی دفعات 294-بی اور 420 کے تحت الزامات عائد کیے گئے تھے۔
پیر کے روز لاہور کی ضلعی عدالت میں کیس کی سماعت ہوئی جہاں جوڈیشل مجسٹریٹ نعیم وٹو نے تفتیشی افسر شعیب ریاض کی جانب سے مزید 8 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کر دی۔ ڈکی بھائی کے وکیل نے بھی ریمانڈ میں توسیع کی مخالفت کی تھی۔
این سی سی آئی اے کے مطابق، یہ مقدمہ 13 جون کی ایک انکوائری کی بنیاد پر درج کیا گیا، جس میں بعض یوٹیوبرز پر الزام تھا کہ وہ مالی فائدے کے لیے بیٹنگ اور جوا ایپس کی تشہیر کر رہے تھے۔ سعد الرحمن 22 دن تک NCCIA کی حراست میں رہے، اور ان کا آخری ریمانڈ 3 ستمبر کو دیا گیا تھا جو 5 ستمبر کو ختم ہوگیا۔
ڈکی بھائی کے وکیل ایڈووکیٹ چوہدری عثمان علی نے فوجداری ضابطہ کار کی دفعہ 497 کے تحت ضمانت کی درخواست دائر کی جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ ایف آئی آر جھوٹی، بدنیتی پر مبنی اور بدنامی کے لیے درج کی گئی ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ جب متنازع ایپلیکیشنز کی تشہیر کی گئی تھی تو حکومت نے انہیں غیر قانونی قرار نہیں دیا تھا، اور نہ ہی تفتیشی اداروں کے پاس کوئی ٹھوس ثبوت موجود ہیں۔
جوئے کی تشہیر کا کیس: عدالت نے ڈکی بھائی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی
درخواست میں مزید کہا گیا کہ ڈکی بھائی کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے، نہ ہی وہ ملک چھوڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں، اور وہ ضمانتی بانڈ جمع کرانے کو تیار ہیں۔ عدالت نے ضمانت کی درخواست پر NCCIA کو 12 ستمبر کے لیے نوٹس جاری کردیا ہے۔