لوک موسیقی کے شہنشاہ عالم لوہار کو مداحوں سے بچھڑے 46 برس بیت گئے

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور، پنجابی لوک موسیقی کے بے تاج بادشاہ عالم لوہار کو مداحوں سے بچھڑے 46 برس بیت گئے، لیکن ان کی آواز، ساز اور گیت آج بھی اہلِ پنجاب کے دلوں کی دھڑکن ہیں۔ چمٹے کی گونج، جگنی کی گیت اور وارث شاہ کی ہیر میں ان کی پیش کردہ تاثیر آج بھی لوگوں کو اپنے سحر میں جکڑ لیتی ہے۔

عالم لوہار یکم مارچ 1928ء کو گجرات کے ایک نواحی گاؤں میں پیدا ہوئے۔ کم عمری ہی میں گلوکاری کی طرف مائل ہو گئے اور لوک گیتوں سے اپنی پہچان بنائی۔ ان کی خاص پہچان چمٹا تھا، جسے انہوں نے صرف ایک ساز نہیں، بلکہ اپنی آواز کی توسیع بنا دیا۔ انہوں نے چمٹے کو بطور آلہ موسیقی دنیا بھر میں متعارف کرایا۔

latest urdu news

عالم لوہار کی گائی ہوئی "جگنی” کو نہ صرف لوک موسیقی میں بے مثال مقام حاصل ہوا، بلکہ اس نے اردو اور پنجابی فلموں میں بھی جگہ پائی۔ ان کی آواز میں گائی ہیر وارث شاہ کو موسیقی کی 30 سے زائد اصناف میں ڈھالا گیا، اور ان کے فن نے پنجاب کی دھرتی سے ایک گہرا رشتہ قائم کر لیا۔

3 جولائی 1979ء کو عالم لوہار ایک ٹریفک حادثے میں شامکے بھٹیاں کے قریب زندگی کی بازی ہار گئے۔ لیکن ان کا فن، ان کا سوز اور ان کا رس آج بھی زندہ ہے، بعد از وفات حکومت پاکستان نے انہیں "صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی” سے نوازا، جو ان کی خدمات کا سرکاری اعتراف ہے۔

یاد رہے کہ عالم لوہار کا فن صرف پاکستان ہی میں نہیں، بلکہ دنیا بھر میں پنجابی بولنے والے حلقوں میں مقبول رہا، ان کی گائی ہوئی جگنی، سدا بہار کلام اور عوامی سچائیوں سے لبریز لوک گیت آج بھی نئی نسل کو اپنی جڑوں سے جوڑنے کا ذریعہ بنے ہوئے ہیں۔

 

 

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter