ہفتہ, 26 اپریل , 2025

دلہے کا سہرا سہانا لگتا ہے ریکارڈ کرتے ہوئے نصرت فتح 150 بار روئے، سمیر انجان

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

اپنی روح میں اتر جانے والی آواز اور دل کو چھو لینے والی غزلوں سے دنیا بھر میں پہچان بنانے والے لیجنڈری گلوکار استاد نصرت فتح علی خان نہ صرف ایک عظیم فنکار تھے بلکہ ایک نہایت حساس دل رکھنے والے انسان بھی تھے۔

بھارت کے مشہور گیت ’دُلہے کا سہرا سہانا لگتا ہے‘ کی ریکارڈنگ کے دوران کچھ ایسا ہوا کہ نصرت فتح علی خان خود کو جذبات سے روک نہ سکے اور رو پڑے۔

latest urdu news

یہ انکشاف مشہور بھارتی نغمہ نگار سمیر انجان نے کیا۔ وہ بتاتے ہیں کہ انہوں نے یہ نغمہ موسیقار ندیم شرون کے ساتھ تیار کیا تھا، اور دونوں کی خواہش تھی کہ یہ گیت صرف استاد نصرت ہی گائیں۔ جب وہ نصرت صاحب سے ملے اور گانے کی شاعری اور دھن سنائی، تو استاد فوراً تیار ہو گئے۔

ریکارڈنگ شروع ہوئی، سب کچھ ٹھیک چل رہا تھا، لیکن جیسے ہی نصرت صاحب نے وہ دل چیر دینے والے الفاظ گائے:
"میں تیری باہوں کے جھولے میں پلی، بابُل”
…تو اچانک ان کی آواز رُک گئی۔ وہ زاروقطار رونے لگے۔

ماحول ایک دم خاموش ہو گیا۔ ٹیم نے فوراً ریکارڈنگ روکنے کی پیشکش کی، مگر نصرت صاحب نے پُرعزم لہجے میں کہا:
"یہ گانا آج ہی ریکارڈ کرنا ہے، ورنہ کبھی نہیں ہو پائے گا۔”

یہ صرف ایک نغمے کی ریکارڈنگ نہیں تھی، بلکہ وہ لمحہ تھا جب ایک فنکار کے دل کی گہرائی سے نکلنے والا درد، آنکھوں سے آنسو بن کر بہہ نکلا۔

شیئر کریں:
frontpage hit counter