انسانی سمگلنگ اور جبری مشقت کے خاتمے میں میڈیا کا کردار کلیدی ہے: عظمیٰ کاردار

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

گجرات (نمائندہ خصوصی) رکن صوبائی اسمبلی اور چیئرپرسن سپیشل کمیٹی برائے انسانی سمگلنگ، عظمیٰ کاردار نے کہا ہے کہ انسانی سمگلنگ اور جبری مشقت جیسے سنگین جرائم کے خاتمے میں میڈیا کا کردار مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ میڈیا معاشرے کو درست معلومات فراہم کرنے اور قانون سے آگاہی دلانے میں حکومت کی راہنمائی کر سکتا ہے۔

latest urdu news

انہوں نے یہ بات ضلعی انتظامیہ گجرات اور سسٹین ایبل سوشل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (SSDO) کے تعاون سے صحافیوں کے لیے منعقدہ آگاہی سیشن سے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انسانی سمگلنگ کے خلاف مربوط حکمت عملی

عظمیٰ کاردار کا کہنا تھا کہ انسانی سمگلنگ کے خلاف مؤثر حکمت عملی اپنائی گئی ہے اور اس مقصد کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جو متعلقہ اداروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مزید فعال بنانے اور قانون کو مؤثر انداز میں لاگو کرنے کے لیے اقدامات جاری ہیں۔

اس موقع پر انہوں نے ضلع گجرات میں ڈسٹرکٹ ویجی لینس کمیٹی کے اجلاس کی صدارت بھی کی اور تمام متعلقہ محکموں کو ہدایت دی کہ انسانی سوداگری میں ملوث افراد کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جائے۔

بچوں کی جبری مشقت، ایک سنگین مسئلہ

ایگزیکٹو ڈائریکٹر SSDO سید کوثر عباس نے شرکاء کو آگاہ کیا کہ پاکستان بالخصوص گجرات میں 18 سال سے کم عمر بچوں کی انسانی سمگلنگ اور جبری مشقت ایک تشویشناک حقیقت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں 2018 سے انسانی سمگلنگ کے خلاف قانون موجود ہے، جس کے تحت جرم ثابت ہونے پر سات سال قید یا دس لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔

قانون نافذ کرنے والے ادارے سرگرم

سید کوثر عباس کے مطابق لیبر ڈیپارٹمنٹ، چائلڈ پروٹیکشن بیورو، ایف آئی اے، پولیس اور دیگر ادارے انسانی سمگلنگ اور جبری مشقت کے خلاف متحد ہو کر کام کر رہے ہیں۔

آگاہی سیشن کے دوران صحافیوں کو ملکی اور بین الاقوامی قوانین سے آگاہ کیا گیا اور اس بات پر زور دیا گیا کہ میڈیا عوامی شعور اجاگر کرنے میں اہم ترین کردار ادا کر سکتا ہے۔

تقریب میں اہم شخصیات کی شرکت

اس موقع پر ڈپٹی کمشنر گجرات صفدر حسین ورک، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر مستنصر عطاء باجوہ، ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے بلال اور دیگر حکام بھی موجود تھے، جنہوں نے میڈیا اور سول سوسائٹی کے ساتھ مل کر اس مسئلے کے حل کے لیے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter