لاہور: ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے کہا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران شدید بارشوں کے باعث ضلع گجرات ناگہانی صورتحال سے دوچار ہے، جہاں تمام اداروں کی مشینری پانی کی نکاسی کے لیے کام کر رہی ہے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ صوبے میں 9 ستمبر تک دسواں مون اسپیل جاری ہے، جس کے نتیجے میں بارشوں کا سلسلہ برقرار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جلالپور پیر والہ میں ایک کشتی ڈوبنے کے افسوسناک واقعے میں 70 سالہ خاتون اور چار بچے جاں بحق ہوگئے۔ اس واقعے پر وزیراعلیٰ پنجاب نے نوٹس لیتے ہوئے متاثرہ خاندان کی تدفین اور مالی امداد کا حکم دیا ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق، ریسکیو 1122 کی کشتیوں نے پنجاب بھر میں اب تک 25 ہزار سے زائد ٹرپس مکمل کیے، جبکہ گزشتہ روز 10 افراد کو ڈوبنے سے بچایا گیا۔
گجرات میں صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریلوے روڈ اور شاہ جہانگیر روڈ سمیت متعدد مقامات کو پانی سے صاف کرکے ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے، تاہم جناح چوک اور کچہری روڈ پر اب بھی پانی موجود ہے، جو آئندہ 22 گھنٹوں میں کلیئر کردیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ دریاؤں میں پانی کی صورتحال نسبتاً بہتر ہوئی ہے، ستلج میں مزید اضافہ نہیں ہو رہا۔ ہیڈ سدھنائی پر اس وقت 91 ہزار کیوسک پانی موجود ہے جبکہ ہیڈ تریموں پر پانی کا دباؤ بڑھ کر پانچ لاکھ 83 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے، جو اگلے 12 سے 18 گھنٹوں میں ساڑھے پانچ لاکھ کیوسک سے تجاوز کرسکتا ہے۔ ہیڈ پنجند پر بھی پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے جو چھ لاکھ کیوسک تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔
گجرات میں سیلابی صورتحال برقرار، وزیراعلیٰ پنجاب کی ہنگامی اقدامات کی ہدایت
عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ پنجاب کے 25 اضلاع سیلابی صورتحال سے متاثر ہیں، جن میں اب تک 41 لاکھ 51 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں۔ 60 سے 70 ہزار متاثرین ریلیف کیمپس میں موجود ہیں جہاں خوراک اور بنیادی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، جبکہ 500 میڈیکل کیمپس میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد کو طبی امداد دی گئی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اب تک 20 لاکھ 20 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے، جبکہ سیلابی صورتحال کے باعث پنجاب میں جاں بحق افراد کی تعداد 56 ہوچکی ہے۔