سوات میں نام نہاد غیرت ایک بار پھر خون آلود ہو گئی، جب ایک شخص نے جوڈیشل کمپلیکس کی حدود میں اپنی ہی ماں کو گولیاں مار کر قتل کر دیا۔ یہ افسوسناک واقعہ سوات کے علاقے کبل جوڈیشل کمپلیکس میں اس وقت پیش آیا جب مقتولہ عدالت میں پیشی کے لیے پہنچی تھی۔
پولیس کے مطابق، مقتولہ کئی ماہ سے دارالامان میں مقیم تھی اور عدالت میں کیس کی سماعت کے سلسلے میں لائی گئی تھی۔ عدالت کی انتظار گاہ میں موجود اس کی اپنی اولاد نے اس پر فائرنگ کر کے موقع پر ہی موت کے گھاٹ اتار دیا۔ واقعے کے فوراً بعد پولیس نے ملزم بیٹے کو آلہ قتل سمیت گرفتار کر لیا۔
یہ واردات عدالت کے اندر پیش آئی، جہاں سیکیورٹی کی موجودگی کے باوجود ملزم اسلحہ لے کر داخل ہوا اور فائرنگ کرنے میں کامیاب ہو گیا، جس پر سیکیورٹی انتظامات پر بھی کئی سوالات اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔
حب میں بھی دوہرے قتل کی واردات
ادھر بلوچستان کے صنعتی شہر حب میں بھی ایک لرزہ خیز واقعہ پیش آیا، جہاں بلوچ کالونی کے علاقے میں نوجوان لڑکے اور لڑکی کو مبینہ طور پر ناجائز تعلقات کے شبے میں گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا۔
پولیس کے مطابق، یہ قتل لڑکی کے اہل خانہ کی جانب سے انجام دیا گیا، جنہوں نے دونوں کو موقع پر ہی فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔ ملزمان کو گرفتار کر کے آلہ قتل برآمد کر لیا گیا ہے، جب کہ واقعے کی تفتیش جاری ہے۔
یہ واقعات ایک بار پھر اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ نام نہاد غیرت کے نام پر قتل جیسے جرائم پاکستان میں کس قدر سنگین مسئلہ بن چکے ہیں، جہاں ماں، بہن یا بیٹی کے بنیادی انسانی حقوق کو پاؤں تلے روند کر "غیرت” کے نام پر سفاکانہ فیصلے کیے جا رہے ہیں۔