پولیس نے جرگے کے سربراہ عصمت اللہ کو گرفتار کر کے قتل، سہولت کاری اور شواہد چھپانے کے الزامات میں 8 افراد کے خلاف ایف آئی آر میں اضافی دفعات شامل کر لی ہیں۔
راولپنڈی میں ایک 19 سالہ شادی شدہ خاتون کے قتل میں نیا موڑ آ گیا ہے جو مبینہ طور پر مقامی جرگے کے سربراہ عصمت اللہ کے حکم پر کروایا گیا۔ پولیس کے مطابق عصمت اللہ نے 17 اور 18 جولائی کی درمیانی شب لڑکی کو گلا دبا کر قتل کیا اور اس کی لاش قبرستان میں دفن کر دی۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ عصمت اللہ نے خود ہی مقتولہ کا جنازہ بھی پڑھایا۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ عصمت اللہ 11 سے 16 جولائی کے دوران جرگے کی کارروائیوں میں پیش پیش رہا اور اس نے بازار میں ہوائی فائرنگ کرتے ہوئے، اپنی گرفتاری کے بعد وائرل ہونے والی ویڈیو میں بھی خود کو مضبوط دکھایا۔ پولیس نے جرگے کے سربراہ کو گرفتار کر کے عرفی نام “مولوی” سے بھی پہچان رکھنے والے تین سہولت کار ملزمان کو حراست میں لے لیا ہے۔
مقتولہ کی فیملی سمیت کل 8 افراد کے خلاف مقدمہ درج ہے۔ لڑکی کے شوہر ضیاء الرحمٰن نے چار دن بعد مبینہ طور پر ایف آئی آر درج کروائی کہ اس کی بیوی گھر سے بھاگ گئی اور “عثمان” نامی کسی شخص کے ساتھ نکاح کیا۔ تاہم تفتیش کے دوران پولیس نے ایف آئی آر میں “قتل”، “سہولت کاری” اور “شواہد چھپانے” کی دفعات شامل کر دیں۔
ترجمان پولیس نے بتایا کہ سہولت کار تینوں ملزمان سے قبر کی رسیدیں، بیلچہ اور دیگر شواہد تحویل میں لے لیے گئے ہیں، جن کا انکشاف گورکن، سیکریٹری قبرستان اور ایک رکشہ ڈرائیور کی نشاندہی پر ہوا۔ تفتیش جاری ہے اور پولیس مزید مرکزی ملزمان تلاش کر رہی ہے تاکہ انصاف یقینی بنایا جا سکے۔