وزیراعظم شہباز شریف کی دعوت پر متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان آج ایک روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچ رہے ہیں۔
یہ دورہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور دوطرفہ تعاون کو نئی جہت دینے کے حوالے سے انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ معزز مہمان کے استقبال کے لیے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سکیورٹی کے خصوصی انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔
دورہ پاکستان کے دوران صدر شیخ محمد بن زاید النہیان کی صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف سے اہم ملاقاتیں شیڈول ہیں۔ ان ملاقاتوں میں باہمی دلچسپی کے امور، خطے کی صورتحال، اقتصادی شراکت داری اور مستقبل کے تعاون پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ اعلیٰ سطحی وفود کے درمیان مذاکرات بھی ہوں گے جن میں تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، انفراسٹرکچر اور ترقیاتی منصوبوں میں تعاون بڑھانے پر توجہ دی جائے گی۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق یو اے ای کے صدر کا یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان موجودہ قریبی تعلقات کو مزید وسعت دینے میں معاون ثابت ہوگا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات پاکستان کا ایک اہم اقتصادی اور سفارتی شراکت دار ہے، اور اس دورے کے نتیجے میں سرمایہ کاری اور تجارتی تعاون کے نئے مواقع پیدا ہونے کی توقع ہے۔
اسلام آباد میں 26 دسمبر بروز جمعہ کو نئی مقامی تعطیل کا نوٹیفکیشن جاری
صدر متحدہ عرب امارات کے دورہ پاکستان کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں عام تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں اسلام آباد کی حدود میں واقع پاکستان سیکرٹریٹ اور تمام وفاقی ادارے آج بند رہیں گے۔ اس کے علاوہ سینیٹ سیکرٹریٹ اور قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں بھی تعطیل ہوگی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی آج چھٹی کا اعلان کر دیا ہے۔ رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ اور اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹس 26 دسمبر کو بند رہیں گی۔ اسی طرح وفاقی آئینی عدالت کے رجسٹرار نے بھی آج کی کاز لسٹ منسوخ کرتے ہوئے عام تعطیل کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔
تاہم کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق اسلام آباد میں ضروری خدمات کے دفاتر کھلے رہیں گے۔ ان میں اسپتال، بینک، ضروری سروسز کے ادارے، میٹرو پولیٹن کارپوریشن، سی ڈی اے دفاتر، اسلام آباد انتظامیہ، پولیس، آئیسکو اور سوئی ناردرن گیس کے دفاتر شامل ہیں تاکہ شہریوں کو کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق یہ دورہ پاکستان اور یو اے ای کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے میں سنگ میل ثابت ہوگا اور دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی و سفارتی تعاون کو نئی رفتار ملنے کی امید ہے۔
