یورپی کنگ فو چیمپئن اور ترک فائٹر نجم الدین اربکان آکیوز نے فلسطین کے مظلوم عوام سے اظہارِ یکجہتی اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف بھرپور احتجاج کرتے ہوئے اپنا یورپی طلائی تمغہ دریائے نیل میں پھینک دیا۔ ان کا یہ علامتی مگر طاقتور اقدام دنیا بھر میں توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔
"فلسطینیوں کا خون میرے تمغے سے کہیں زیادہ قیمتی ہے”
نجم الدین آکیوز نے قاہرہ کے دریائے نیل کے کنارے کھڑے ہو کر ایک ویڈیو پیغام میں کہا:
"میرے حاصل کردہ تمام اعزازات فلسطین کے ایک مظلوم بچے کے خون کے قطرے کے برابر بھی نہیں۔ جب ایک آزاد فلسطین قائم ہوگا، تب میں دوبارہ یہاں آؤں گا۔”
انہوں نے یہ قدم حالیہ یورپی کنگ فو چیمپئن شپ 2024 میں طلائی تمغہ جیتنے کے بعد اٹھایا، جس سے ان کے جذبے اور اصولوں کی پختگی کا اظہار ہوتا ہے۔
ماضی میں بھی فلسطین سے اظہارِ یکجہتی
یہ پہلا موقع نہیں کہ نجم الدین آکیوز نے فلسطینی کاز کے لیے آواز بلند کی ہو۔ دسمبر 2023 میں استنبول میں ہونے والی یورپی ووشو کنگ فو چیمپئن شپ کے دوران انہوں نے ایوارڈ تقریب کے دوران فلسطینی پرچم لہرایا تھا، جس پر یورپی ووشو کنگ فو فیڈریشن (WKFE) نے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا تھا۔
"مجھے کوئی پچھتاوا نہیں، دوبارہ بھی یہی کروں گا”
فیڈریشن کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ بعض کھلاڑیوں کی جانب سے ایوارڈ تقریب میں سیاسی حرکات ہمارے اصولوں کے منافی تھیں، اس پر متعلقہ کھلاڑیوں سے احتجاج کیا گیا۔
"مجھے اپنی اس حرکت پر فخر ہے، کوئی پچھتاوا نہیں۔ اگر موقع ملا تو دوبارہ یہی کروں گا۔ آپ میرے تمغے چھین سکتے ہیں، سزا دے سکتے ہیں، لیکن میرا ضمیر زندہ ہے۔ میں نے یہ قدم اپنے کیریئر کو داؤ پر لگا کر اٹھایا ہے۔”