نیویارک: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں فلسطین کے مستقل مندوب ریاض منصور اسرائیلی مظالم، غزہ میں جاری انسانی بحران اور معصوم بچوں کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے۔ ان کی دل دہلا دینے والی تقریر نے ایوان کو لمحہ بھر کے لیے خاموشی میں جکڑ لیا۔
بدھ کے روز ہونے والے اجلاس میں ریاض منصور نے غزہ میں بگڑتی ہوئی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ درجنوں بچے بھوک سے مر رہے ہیں، مائیں اپنے بچوں کی لاشوں کو گود میں اٹھائے ان کے بال سہلا رہی ہیں، ان سے معذرت کر رہی ہیں کہ وہ انہیں روٹی کا ایک نوالہ نہ دے سکیں۔ جذبات سے لبریز انداز میں انہوں نے سوال کیا، "کیا کوئی انسان یہ منظر برداشت کر سکتا ہے؟”
ریاض منصور نے ذاتی جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "میرے بھی پوتے اور نواسے ہیں، میں جانتا ہوں کہ ہر بچہ اپنے خاندان کے لیے کیا معنی رکھتا ہے۔ فلسطینی مائیں آج روزانہ اپنے بچوں کو دفناتی ہیں، ان کی چیخیں کسی مہذب دنیا کو کیوں سنائی نہیں دیتیں؟”
"آگ اور بھوک فلسطینی بچوں کو نگل رہی ہے”
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت فلسطین میں آگ اور بھوک بچوں کو نگل رہی ہے، اور دنیا کی خاموشی، ان کے تڑپتے جسموں کو نظر انداز کرنا، انسانیت کے منہ پر طمانچہ ہے۔
ریاض منصور کی اس جذباتی تقریر کا ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو چکا ہے، جس نے عالمی برادری اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔
غزہ میں 54 ہزار سے زائد فلسطینی شہید
واضح رہے کہ غزہ پر اسرائیلی بمباری اور محاصرے کو 17 ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے، اور اب تک 54 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے۔ چند روز قبل اسرائیلی حملے میں ایک فلسطینی جوڑے کے نو کم سن بچے شہید ہو گئے، جس نے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔
ریاض منصور کی تقریر کے بعد اقوام متحدہ پر دباؤ میں اضافہ ہو گیا ہے کہ وہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف عملی اقدامات کرے اور فلسطینی عوام کو تحفظ فراہم کرے۔