بجلی اور فریج کے بغیر خوراک کو تازہ رکھنے کے دیسی، آزمودہ اور پائیدار طریقے

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

کیا آپ تصور کر سکتے ہیں کہ دنیا کے کروڑوں افراد آج بھی بغیر فریج اور بجلی کے اپنی خوراک کو محفوظ رکھتے ہیں؟ یہ حقیقت ہے، خصوصاً ان علاقوں میں جہاں بجلی دستیاب نہیں یا بہت محدود ہے، وہاں کے لوگ نسل در نسل آزمودہ قدرتی طریقے استعمال کرتے ہیں جو نہ صرف مؤثر بلکہ ماحول دوست بھی ہیں۔

latest urdu news

چاہے وہ افریقہ کے صحرائی علاقے ہوں، ہمالیہ کی پہاڑیاں، یا برصغیر کے دور دراز دیہات — خوراک کو خراب ہونے سے بچانے کے یہ دیسی طریقے اب جدید ماحولیاتی دور میں دوبارہ اہمیت حاصل کر رہے ہیں۔

 مٹی کا قدرتی فریج
یہ افریقہ، مشرق وسطیٰ اور برصغیر میں استعمال ہونے والا سادہ مگر مؤثر طریقہ ہے۔ دو مٹی کے برتنوں کو ایک دوسرے کے اندر رکھا جاتا ہے، درمیانی جگہ کو گیلی ریت سے بھرا جاتا ہے، اور اوپر گیلا کپڑا ڈالا جاتا ہے۔ بخارات کی وجہ سے اندرونی درجہ حرارت کم رہتا ہے، جس سے سبزیاں، پھل، دودھ اور کھانا کئی دن تک تازہ رہتا ہے۔

 بہتے پانی پر لٹکائی گئی ٹوکریاں
ہمالیہ جیسے علاقوں میں صاف بہتے پانی کے چشموں کو قدرتی فریج کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ جالی دار ٹوکریوں میں خوراک رکھ کر انہیں پانی کے اوپر لٹکایا جاتا ہے، جو نہ صرف خوراک کو ٹھنڈا رکھتا ہے بلکہ کیڑوں سے بھی محفوظ کرتا ہے۔

 نمک اور سورج کی مدد سے خشک کرنا
فریج کی ایجاد سے قبل گوشت، مچھلی اور سبزیوں کو نمک لگا کر دھوپ میں خشک کیا جاتا تھا۔ یہ طریقہ آج بھی ساحلی اور پہاڑی علاقوں میں رائج ہے۔ آم کے قتلے، مچھلی یا لہسن جیسی اشیاء اس طریقے سے کئی مہینے تک خراب نہیں ہوتیں۔

مٹی کے برتنوں میں ذخیرہ
مٹی کے برتن قدرتی طور پر ٹھنڈے رہتے ہیں۔ ان میں پانی، چھاچھ یا کھانے کو سایہ دار جگہ پر رکھا جاتا ہے۔ گیلی جیوٹ کی بوری میں لپیٹ کر اضافی ٹھنڈک حاصل کی جاتی ہے۔

 زیر زمین گڑھوں میں ذخیرہ
سرد علاقوں جیسے کشمیر یا نیپال میں لوگ زمین میں گڑھے کھود کر آلو، پیاز، گاجر وغیرہ ذخیرہ کرتے ہیں۔ زمین کا اندرونی درجہ حرارت مستقل ہوتا ہے، جو خوراک کو دیر تک محفوظ رکھتا ہے۔

قدرتی خمیر کاری (Fermentation)
مولی، بند گوبھی یا دیگر سبزیوں کو نمک اور مرچ کے ساتھ مرتبان میں بند کر کے کچھ دنوں کے لیے رکھا جاتا ہے، جس سے وہ خمیر زدہ ہو جاتی ہیں۔ یہ نہ صرف خوراک کو محفوظ رکھتا ہے بلکہ آنتوں کی صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔

 راکھ اور بھوسے میں دفن کرنا
دیہی علاقوں میں ہلدی، ادرک، لہسن، شکر قندی جیسی سبزیاں خشک راکھ اور بھوسے میں دفن کی جاتی ہیں، جو نمی اور کیڑوں سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔

جدید دور میں ان دیسی طریقوں کی اہمیت
فریج آج ہماری زندگی کا اہم حصہ بن چکا ہے، لیکن بجلی کے بحران، ماحولیاتی تبدیلیوں اور توانائی کی بچت کے تناظر میں یہ روایتی طریقے آج بھی نہایت مؤثر ہیں۔ نہ صرف ان کا ماحولیاتی اثر کم ہے، بلکہ یہ مقامی دانش کا بہترین نمونہ بھی ہیں۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter