پشاور ہائی کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنماؤں عمر ایوب، شبلی فراز اور عبدالطیف کی نااہلی کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے اپنے دلائل میں کہا کہ پی ٹی آئی قیادت کے خلاف عدالتی فیصلے اس قدر تیزی سے آئے جیسے "کلاؤڈ برسٹ” یعنی اچانک اور شدید بارش۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلوں کی بھرمار نے پارٹی کو شدید متاثر کیا ہے اور یہ سلسلہ اب رک جانا چاہیے۔ ان کا مؤقف تھا کہ سیاسی اختلافات کو عدالتوں میں گھسیٹنے سے اداروں پر اعتماد مجروح ہوتا ہے اور جمہوری عمل کو نقصان پہنچتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ تمام فریقین کو ایک دوسرے کو نشانہ بنانے کا سلسلہ ختم کرنا ہوگا تاکہ ملک آگے بڑھ سکے۔
مجھے لوگوں کی تنقید کی کوئی پرواہ نہیں، بیرسٹر گوہر
دوران سماعت بیرسٹر گوہر نے الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے اُن نوٹیفکیشنز کو بھی چیلنج کیا، جن کے تحت پی ٹی آئی کے کئی مرکزی رہنماؤں کو نااہل قرار دیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے یکطرفہ ہیں اور عدالتی احکامات کی آڑ میں سیاسی رہنماؤں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ انسدادِ دہشت گردی عدالت کی جانب سے 9 مئی کے پرتشدد واقعات کے مقدمے میں عمر ایوب، شبلی فراز اور دیگر کو سزائیں سنائی گئی تھیں۔ بعد ازاں، الیکشن کمیشن نے ان عدالتی فیصلوں کو بنیاد بناتے ہوئے ان رہنماؤں کو قومی اسمبلی اور سینیٹ کی رکنیت سے نااہل قرار دے دیا تھا۔
بیرسٹر گوہر نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ ان فیصلوں کو کالعدم قرار دے اور انصاف کے تقاضوں کو سیاسی مداخلت سے بالاتر رکھتے ہوئے فیصلے دے۔