کراچی میں کرائے کے فلیٹ سے اداکارہ حمیرا اصغر کی 10 ماہ پرانی لاش کی برآمدگی کے بعد تفتیشی عمل میں حیران کن انکشافات سامنے آئے ہیں۔
اداکارہ کی موت کی وجوہات جاننے کے لیے ان کے فلیٹ سے حاصل کیے گئے چھ مختلف سیمپلز کی کیمیکل رپورٹ اب منظرِ عام پر آ چکی ہے، جس نے معاملے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔
حکام کے مطابق جائے وقوعہ سے لیے گئے پانچ نمونے فلیٹ میں موجود پیالوں میں رکھے سفوف پر مشتمل تھے جبکہ چھٹا نمونہ باورچی خانے کے نمک سے لیا گیا تھا۔
حیران کن طور پر رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ پیالوں میں موجود سفوف دراصل سمندری نمک ہے، جو عام طور پر بدبو کو ختم کرنے اور کیڑے مکوڑوں سے بچاؤ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
حمیرا اصغر اور مالک مکان کے درمیان کرائے کا تنازع، عدالتی کارروائی کے دوران فلیٹ سے لاش برآمد
لیکن کچن میں رکھا نمک ان پیالوں میں موجود نمک سے مختلف نوعیت کا نکلا، جس سے کئی سوالات نے جنم لے لیا ہے۔
یہ تضاد تفتیش کاروں کو نئے پہلوؤں کی جانب لے جا رہا ہے، اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ تفصیلات آئندہ تحقیقات کی سمت طے کرنے میں کلیدی کردار ادا کریں گی۔
یاد رہے کہ حمیرا اصغر کی لاش رواں ماہ 8 جولائی 2025 کو ان کے بند فلیٹ سے ملی تھی، جہاں وہ اکیلی مقیم تھیں۔
طویل عرصے سے کرایہ ادا نہ کرنے پر مالک مکان نے عدالت سے رجوع کیا تھا، اور عدالتی بیلف جب دروازہ توڑ کر فلیٹ میں داخل ہوا تو اندر سے تعفن زدہ لاش برآمد ہوئی، جس نے سب کو ہلا کر رکھ دیا۔
پولیس کی جانب سے کیس کی ہر زاویے سے چھان بین جاری ہے، اور حالیہ رپورٹس نے ایک مرتبہ پھر یہ سوال کھڑا کر دیا ہے کہ آیا اداکارہ کی موت طبعی تھی یا اس کے پیچھے کوئی مجرمانہ سازش پوشیدہ ہے۔