سینئر صحافی اور سابق چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے ایشیا کپ کے بائیکاٹ کا فیصلہ کر لیا تھا، جو ایک جذباتی ردعمل تھا اور اس سے پیچھے ہٹنا آسان نہیں تھا۔ ان کے مطابق اگر بائیکاٹ ہو جاتا تو پاکستان کرکٹ کو مالی اور بین الاقوامی سطح پر سخت نقصان اٹھانا پڑتا۔
نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان نے ایشیا کپ کا بائیکاٹ کیا ہوتا تو آئی سی سی نہ صرف پاکستان پر جرمانے عائد کر سکتی تھی بلکہ پاکستان کو ایونٹس سے بھی باہر نکالا جا سکتا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ پی ایس ایل میں غیر ملکی کھلاڑیوں کی شرکت بھی متاثر ہو سکتی تھی اور 16 ملین ڈالر کی متوقع آمدنی رک سکتی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ جب چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے ان سے ملاقات کی تو کئی دوستوں نے انہیں روکا کہ وہ پی سی بی کو سپورٹ نہ کریں، تاہم وہ صرف محسن نقوی کو نہیں بلکہ پاکستان کرکٹ کو بحران سے نکالنے گئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی مفاد میں اداروں کو سپورٹ کرنا چاہیے، چاہے وہ کسی کے بھی ماتحت ہوں۔
پی سی بی کا پائی کرافٹ کو نہ ہٹانے پر آئی سی سی کو دوبارہ خط، بائیکاٹ کا عندیہ
نجم سیٹھی نے یہ بھی کہا کہ جس طرح سیاست میں الیکشن کا بائیکاٹ نقصان دہ ہوتا ہے، اسی طرح کرکٹ میں بھی میدان چھوڑنا مناسب نہیں۔ بین الاقوامی کرکٹ میں جگہ بنائے رکھنا ضروری ہے، اور خوشی کی بات ہے کہ معاملہ باعزت طریقے سے حل ہوا اور پاکستان کرکٹ کا تسلسل برقرار رہا۔
آخر میں انہوں نے قومی ٹیم کی خراب کارکردگی پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ مستقبل میں فیصلے جذبات کی بجائے حکمت عملی کی بنیاد پر کرنے ہوں گے تاکہ پاکستان کرکٹ کو عالمی سطح پر نقصان نہ ہو۔