بھارت کے شہر ممبئی میں مساجد سے لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے اذان دینے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، جس کے بعد شہر بھر کی مساجد میں اذان صرف روایتی طریقے سے دی جا رہی ہے، جب کہ کئی شہری ڈیجیٹل ذرائع سے اذان سننے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ممبئی ہائیکورٹ کی جانب سے noise pollution (شور کی آلودگی) سے متعلق نئی ہدایات جاری کیے جانے کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے شہر کی تمام مساجد سے لاؤڈ اسپیکر سسٹم ہٹوا دیا ہے۔
ممبئی پولیس کمشنر کا کہنا ہے کہ یہ اقدام شور کم کرنے کی مجموعی حکمت عملی کا حصہ ہے اور صرف مسلمانوں یا مساجد تک محدود نہیں۔ ان کے مطابق شہر کے تمام مذہبی مقامات، بشمول مندروں، گرجا گھروں اور گردواروں سے بھی اسپیکر ہٹائے جا رہے ہیں تاکہ "شہر کو شور سے پاک” بنایا جا سکے۔
تاہم مسلم برادری کی جانب سے اس فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ اذان ایک روحانی اعلان ہے جس کا مقصد نماز کے وقت کی یاد دہانی ہے، اور اس کی آواز کا ختم ہو جانا ان کے مذہبی معمولات کو متاثر کر رہا ہے۔
ممبئی ہائیکورٹ میں پانچ مذہبی اداروں نے اس فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینا ان کے آئینی مذہبی حقوق کا حصہ ہے، اور اس پر پابندی ان کے عقیدے میں مداخلت کے مترادف ہے۔
دوسری جانب، کئی مسلمان شہریوں نے متبادل کے طور پر "ڈیجیٹل اذان ایپس” اور دیگر آن لائن ذرائع کا سہارا لینا شروع کر دیا ہے، تاکہ نماز کے اوقات سے باخبر رہ سکیں۔
یہ معاملہ اس وقت بھارت بھر میں زیرِ بحث ہے اور ماہرین اسے مذہبی آزادی اور ماحولیاتی تحفظ کے مابین ایک نازک توازن قرار دے رہے ہیں۔