آئی ایم ایف کے دباؤ پر قانون سازی خودمختاری پر سوالیہ نشان ہے، مولانا فضل الرحمان

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے حکومت کی معاشی و سیاسی پالیسیوں پر شدید تنقید کی ہے۔

latest urdu news

ان کا کہنا تھا کہ اگر ہر فیصلہ آئی ایم ایف اور ایف اے ٹی ایف جیسے اداروں کے دباؤ پر کیا جائے گا تو پھر ملکی خودمختاری کا تصور کہاں باقی رہ جاتا ہے؟

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ داخلی اور خارجی پالیسیوں پر حکومت کی توجہ کمزور ہے، جبکہ زمینی حقائق سے صرفِ نظر کیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق معاشی استحکام صرف داخلی امن اور سیاسی ہم آہنگی کے ذریعے ممکن ہے، اور موجودہ حالات میں ان عناصر کی کمی شدت سے محسوس کی جا رہی ہے۔

اپنے خطاب میں انہوں نے اس بات پر بھی اعتراض کیا کہ حکومت اپوزیشن کی آواز کو سننے کے بجائے دبانے کی روش اختیار کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا، "اگر اختلاف رائے حکومت کو ناگوار گزرے تو اپوزیشن کی آواز بند کر دی جاتی ہے، جو جمہوریت کی روح کے منافی ہے۔”

مولانا فضل الرحمان نے مطالبہ کیا کہ حکومت اختلافِ رائے کو سننے کا حوصلہ پیدا کرے اور فیصلہ سازی کے عمل میں قومی مفاد کو ترجیح دے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بیرونی دباؤ سے نکالنے کے لیے خودمختار اور جرأت مند فیصلے کرنا ہوں گے، تاکہ ملک آزاد خارجہ اور معاشی پالیسی اپنا سکے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter