جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے حکومت کی معاشی و سیاسی پالیسیوں پر شدید تنقید کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ہر فیصلہ آئی ایم ایف اور ایف اے ٹی ایف جیسے اداروں کے دباؤ پر کیا جائے گا تو پھر ملکی خودمختاری کا تصور کہاں باقی رہ جاتا ہے؟
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ داخلی اور خارجی پالیسیوں پر حکومت کی توجہ کمزور ہے، جبکہ زمینی حقائق سے صرفِ نظر کیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق معاشی استحکام صرف داخلی امن اور سیاسی ہم آہنگی کے ذریعے ممکن ہے، اور موجودہ حالات میں ان عناصر کی کمی شدت سے محسوس کی جا رہی ہے۔
اپنے خطاب میں انہوں نے اس بات پر بھی اعتراض کیا کہ حکومت اپوزیشن کی آواز کو سننے کے بجائے دبانے کی روش اختیار کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا، "اگر اختلاف رائے حکومت کو ناگوار گزرے تو اپوزیشن کی آواز بند کر دی جاتی ہے، جو جمہوریت کی روح کے منافی ہے۔”
مولانا فضل الرحمان نے مطالبہ کیا کہ حکومت اختلافِ رائے کو سننے کا حوصلہ پیدا کرے اور فیصلہ سازی کے عمل میں قومی مفاد کو ترجیح دے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بیرونی دباؤ سے نکالنے کے لیے خودمختار اور جرأت مند فیصلے کرنا ہوں گے، تاکہ ملک آزاد خارجہ اور معاشی پالیسی اپنا سکے۔