اسرائیل کی سیاسی و سیکیورٹی کابینہ نے غزہ شہر پر مکمل فوجی کنٹرول حاصل کرنے کے متنازع منصوبے کی منظوری دے دی، یہ فیصلہ وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے حالیہ بیان کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا۔
بین الاقوامی خبر ایجنسی کے مطابق نیتن یاہو نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اسرائیل کا مقصد پورے غزہ پر کنٹرول حاصل کر کے حماس کو مکمل طور پر ختم کرنا ہے۔ ان کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ فوج کو غزہ شہر پر کنٹرول کے لیے تیاری کی ہدایت دی گئی ہے، جبکہ جنگ زدہ علاقوں سے باہر موجود شہریوں کو انسانی امداد فراہم کی جائے گی۔
غزہ: اسرائیلی حملوں میں 150 فلسطینی شہید، قومی فٹبالر بھی شامل
غزہ شہر شمالی پٹی کا سب سے بڑا اور اہم شہری علاقہ سمجھا جاتا ہے۔ اسرائیلی حکام کے مطابق موجودہ حالات میں کسی متبادل حکمتِ عملی سے نہ تو حماس کو شکست دی جا سکتی ہے اور نہ ہی اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی ممکن ہے۔ یہ قرارداد مکمل کابینہ کی حتمی منظوری کے بعد نافذ العمل ہوگی، جس کا امکان اتوار کو ظاہر کیا گیا ہے۔
دوسری جانب، فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے نیتن یاہو کے منصوبے کو ”غزہ میں نسل کشی اور جبری بے دخلی“ کا حصہ قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل اپنے ذاتی سیاسی مفادات کے لیے یرغمالیوں کی جان کو خطرے میں ڈال رہا ہے اور اس جارحیت کا جواب بھرپور مزاحمت سے دیا جائے گا۔