جی ایچ کیو کیس: عمران خان کی عدالت میں حاضری کا مطالبہ

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

راولپنڈی میں جاری جی ایچ کیو حملہ کیس میں ایک نیا موڑ سامنے آیا ہے، جہاں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کے وکلاء نے اڈیالہ جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے مقدمے کی سماعت کو چیلنج کر دیا ہے۔

latest urdu news

وکلائے صفائی نے انسداد دہشت گردی عدالت میں باضابطہ طور پر درخواست دائر کی، جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ ویڈیو لنک ٹرائل بنیادی حقوق اور شفاف ٹرائل کے اصولوں کے منافی ہے۔

وکلاء کے مطابق، ہوم ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کی بنیاد پر عمران خان کو جیل سے بذریعہ ویڈیو لنک عدالت میں پیش کیا جا رہا ہے، جسے آئین و قانون کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔ عدالت نے اس درخواست کو سماعت کے لیے منظور کر لیا ہے اور وکلاء فیصل ملک اور بیرسٹر علی بخاری دلائل پیش کریں گے۔

عمران خان کا چیف جسٹس پاکستان کو خط: “انصاف کے دروازے بند اور کمرہ پنجرہ بنادیا گیا ہے”

فیصل ملک ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ عمران خان نے بذاتِ خود اپنے وکلاء کو ہدایت دی ہے کہ ویڈیو لنک کے ذریعے ٹرائل میں شرکت نہ کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب وکلاء کو اپنے مؤکل سے براہِ راست مشاورت کا موقع نہ ملے تو ٹرائل شفاف نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ایسا ٹرائل آئینی تقاضوں اور فئیر ٹرائل کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔

مزید برآں، عدالت میں ایک علیحدہ درخواست بھی دائر کی گئی جس میں استدعا کی گئی کہ عمران خان کو عدالت میں ذاتی طور پر پیش کیا جائے۔ فیصل ملک نے دعویٰ کیا کہ حکومت خود اس کیس میں فریق ہے، اس لیے ویڈیو ٹرائل کے ذریعے شفاف انصاف ممکن نہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں بھی ویڈیو لنک نوٹیفکیشن کو چیلنج کیا جائے گا۔

سماعت کے دوران عدالت نے ویڈیو لنک کا ٹرانسکرپٹ حاصل کرنے پر بھی پابندی لگا دی۔ وکلائے صفائی نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اگر ویڈیو لنک کے ذریعے زبردستی سماعت کروانے کی کوشش کی گئی تو بانی چیئرمین ویڈیو پر نہیں آئیں گے۔

توشہ خانہ کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف دو فوجی افسران گواہی کے لیے طلب

راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں آج سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے ہیں۔ پولیس کے 700 سے زائد اہلکار عدالت کے اطراف تعینات کیے گئے جبکہ ٹریفک کی روانی کے لیے بھی خصوصی اقدامات کیے گئے۔ عدالت کے باہر موجود کمشنر آفس تا ضلع کونسل گیٹ تک سڑک کو مکمل سیل کر دیا گیا ہے۔ میڈیا، وکلاء اور ڈی ایس این جی گاڑیوں کے داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، اور عدالت کے اندر موبائل رکھنے یا ویڈیو بنانے کو جرم قرار دیا گیا ہے۔

آج کیس کی سماعت کے دوران 3 اہم گواہوں کو عدالت میں طلب کیا گیا ہے، جبکہ اب تک 119 میں سے 27 گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہو چکے ہیں۔ ڈھائی ماہ کے وقفے کے بعد کیس کی کارروائی دوبارہ شروع ہو رہی ہے، جس میں وکلائے صفائی کی جانب سے ویڈیو لنک کے خلاف سخت مؤقف اختیار کیے جانے کا امکان ہے۔

پی ٹی آئی کی سینئر رہنما علیمہ خان اور وکیل تابش فاروق نے بھی ویڈیو لنک ٹرائل کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ ایسے کسی ٹرائل کو تسلیم نہیں کریں گے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter