غریب سائلین کو مفت قانونی معاونت فراہم کی جائے گی، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ غریب اور مستحق سائلین کو ریاستی خرچ پر مفت وکیل کی سہولت فراہم کی جائے گی تاکہ عدالتی نظام میں مساوات اور انصاف تک برابری کی سطح پر رسائی ممکن ہو سکے۔

latest urdu news

سپریم کورٹ کی پشاور برانچ رجسٹری میں خیبرپختونخوا بار کے وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس نے بتایا کہ پہلی مرتبہ قانون و انصاف کمیشن میں بار کے نمائندوں کو باقاعدہ رکنیت دی گئی ہے، جس کا مقصد عدالتی اصلاحات میں وکلا برادری کی شمولیت کو یقینی بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد سے متعلق خصوصی کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے اور عدالتی افسران پر بیرونی دباؤ کے تدارک کے لیے تمام ہائیکورٹس کو ہدایات جاری کی جا چکی ہیں۔ فوری اور مؤثر انصاف کے لیے ماڈل کریمنل ٹرائل کورٹس اور کمرشل لٹیگیشن کوریڈورز قائم کیے جا رہے ہیں جبکہ 13 اقسام کے مقدمات کے لیے مقررہ مدت میں فیصلوں کی پالیسی بھی متعارف کرائی گئی ہے۔

چیف جسٹس نے مزید بتایا کہ عدالتی نظام میں ڈبل ڈاکٹ کورٹ، کورٹ اینکسڈ میڈی ایشن اور پروفیشنل ایکسیلنس انڈیکس جیسے اقدامات سے انصاف کے معیار کو بہتر بنایا جا رہا ہے۔

عدالتی نظام دو شفٹوں میں چلانے پر غور کررہے ہیں، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی

انہوں نے کہا کہ ضلعی عدلیہ میں بھرتیوں، تربیت، اور بائیو میٹرک تصدیق کے نظام کو یکساں کیا جا رہا ہے، جبکہ زیر سماعت ملزمان اور گواہوں کے لیے ویڈیو لنک حاضری کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔ عدلیہ میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کے لیے اخلاقی رہنما اصول تشکیل دیے جا رہے ہیں تاکہ جدید ٹیکنالوجی کا محفوظ اور مؤثر استعمال ممکن ہو سکے۔

چیف جسٹس نے اس بات پر بھی زور دیا کہ کم ترقی یافتہ اضلاع میں عدالتی انفرا اسٹرکچر، سولر توانائی اور ڈیجیٹل سہولیات کی کمی کو دور کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ ضلع کی سطح سے لے کر سپریم کورٹ تک، غریب سائلین کو مفت قانونی معاونت دی جائے گی۔ بار ایسوسی ایشنز کو چاہیے کہ اہل وکلا کو متعلقہ جج صاحبان کے لیے نامزد کریں اور وفاقی عدالتی اکیڈمی کی تربیتی اسکیموں سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔

چیف جسٹس نے بار نمائندوں کو یقین دہانی کرائی کہ ان کے مسائل سنے جائیں گے اور متعلقہ اداروں سے رابطہ کر کے ان کا حل نکالا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ شفافیت، انصاف تک رسائی اور اجتماعی اصلاحات عدلیہ کا بنیادی عزم ہیں۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter