حکومت سندھ نے خبردار کیا ہے کہ پنجاب میں جاری شدید بارشوں اور سیلابی صورتحال کے پیش نظر دریائے سندھ میں اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے۔
محکمہ آبپاشی سندھ کے مطابق تین ستمبر کو گڈو کے مقام پر چھ لاکھ 30 ہزار کیوسک اور چار ستمبر کو سکھر کے مقام پر پانچ لاکھ 60 ہزار کیوسک پانی کی آمد متوقع ہے۔ یہ صورتحال سندھ کے مختلف اضلاع کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے، جس کے باعث فوری حفاظتی اقدامات شروع کر دیے گئے ہیں۔
کیا آپ جانتے ہیں ایک کیوسک پانی میں کتنے لیٹر ہوتے ہیں؟
سندھ حکومت نے ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے دریا کے دونوں کناروں پر موجود اضلاع میں نگرانی سخت کر دی ہے۔ اس مقصد کے لیے صوبائی وزرا کو فوکل پرسن مقرر کیا گیا ہے جو اپنے علاقوں میں دریا کے دائیں اور بائیں کنارے کی مسلسل نگرانی کریں گے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ یہ وزرا مقامی نمائندوں اور محکمہ آبپاشی کے ساتھ مل کر حفاظتی بندوں کی نگرانی اور متاثرہ آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے انتظامات کو یقینی بنائیں گے۔
سیالکوٹ ایئرپورٹ پر فلائیٹ آپریشنز بند، رن وے زیرِ آب
سرکاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ گڈو سے سکھر کے درمیانی علاقے میں صوبائی وزیر مکیش کمار چاؤلہ دائیں کنارے جبکہ سردار محمد بخش مہر بائیں کنارے کی نگرانی کریں گے۔ سکھر سے کوٹری تک جام اکرام اللہ دھاریجو دائیں کنارے اور ناصر حسین شاہ بائیں کنارے کے فوکل پرسن ہوں گے۔
اسی طرح کوٹری بیراج کے نیچے ریاض حسین شاہ شیرازی دائیں جبکہ محمد علی ملکانی بائیں کنارے کی نگرانی کریں گے۔
اگر ڈیم بناتے تو سیلاب سے بچ جاتے، سستی بجلی بھی میسر ہوتی: گورنر پنجاب
اعلامیے میں ہدایت دی گئی ہے کہ دریائے سندھ کے ساتھ موجود اضلاع سے تعلق رکھنے والے تمام صوبائی اسمبلی اراکین اپنے حلقوں میں موجود رہیں اور نامزد فوکل پرسنز کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہیں۔ انہیں ہدایت دی گئی ہے کہ وہ سیلابی خطرات، پشتوں کی صورتحال، نقل مکانی اور دیگر ہنگامی حالات پر مکمل نظر رکھیں۔
محکمہ آبپاشی اور ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائیں تاکہ کسی بھی جانی یا مالی نقصان سے بچا جا سکے۔ حکومت سندھ نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کسی بھی ممکنہ خطرے کے پیش نظر احتیاط برتیں اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔