مصر کے ساحلی شہر سکندریہ کے قریب سمندر سے دو ہزار سال پرانے ایک قدیم شہر کے کھنڈرات دریافت ہوئے ہیں، جن کے بارے میں ماہرین کا خیال ہے کہ یہ یونانی دور کے اہم تجارتی مرکز "کینوپس” کے باقیات ہو سکتے ہیں۔
عرب میڈیا اور مصری حکام کے مطابق، یہ آثار خلیج ابوقیر کے پانیوں میں دریافت کیے گئے ہیں۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ کھنڈرات ممکنہ طور پر کینوپس شہر کی توسیع شدہ حدود کا حصہ ہیں، جو بطلیما خاندان کے دور میں مصر کا ایک فعال بندرگاہی اور تجارتی مرکز سمجھا جاتا تھا۔
مصری وزیر برائے سیاحت و نوادرات، شریف فتح، کا کہنا ہے کہ زیرِ آب ایک وسیع تاریخی ورثہ موجود ہے، تاہم فی الوقت بہت محدود مقدار میں آثار زمین پر لائے جا سکے ہیں۔ ان کے مطابق زیرِ آب مزید تحقیق اور کھدائی کے بعد ممکنہ طور پر مزید اہم دریافتیں سامنے آ سکتی ہیں۔
آسٹریلیا کے جنگلات سے نئی قسم کا دیوقامت کیڑا دریافت
تاریخی ریکارڈ کے مطابق بطلیما خاندان کی حکومت مصر میں تقریباً 300 سال (332 ق م تا 30 ق م) تک قائم رہی، جس کے بعد روم نے مصر پر قبضہ کر لیا اور مزید چھ صدیوں تک خطے پر اثر انداز رہا۔ کینوپس شہر اسی یونانی-مصری تہذیب کا ایک اہم گڑھ تھا، جہاں ثقافتی اور تجارتی سرگرمیاں بام عروج پر تھیں۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ اس تاریخی شہر کا زوال بار بار آنے والے زلزلوں اور سطحِ سمندر میں اضافے کے باعث ہوا، جس کے نتیجے میں شہر کا بیشتر حصہ سمندر برد ہو گیا۔ سکندریہ کے ساحل پر وقتاً فوقتاً ایسی دریافتیں ہوتی رہی ہیں، تاہم حالیہ کھنڈرات کو سائنسی اور تاریخی لحاظ سے غیر معمولی قرار دیا جا رہا ہے۔
ماہرین آثارِ قدیمہ کے مطابق یہ دریافت مصر کے قدیم شہروں کی گمشدہ تاریخ کو سمجھنے میں ایک نئی راہ ہموار کر سکتی ہے، جبکہ سیاحتی لحاظ سے بھی اسے ایک بڑی پیش رفت سمجھا جا رہا ہے۔