عاصم منیر اور ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات،اختیار کس کے پاس؟

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

پاکستان کے فیلڈ مارشل عاصم منیر اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حالیہ وائٹ ہاؤس ملاقات نے ملک کے اندر اور باہر کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔

latest urdu news

تقریباً دو گھنٹے طویل اس ملاقات کو حکومت پاکستان ایک بڑی سفارتی کامیابی قرار دے رہی ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے اسے پاک-امریکہ تعلقات کے ایک نئے باب سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر عسکری تعلقات پاکستان کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں، تو اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

اقتدار اور اختیار کس کےپاس؟

ملک کے سیاسی و عوامی حلقوں میں اس ملاقات پر تشویش بھی ظاہر کی جا رہی ہے۔ یہ سوال اب شدت سے اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا کسی آرمی چیف کو انفرادی حیثیت میں وائٹ ہاؤس مدعو کرنا دراصل پاکستان کی کمزور سیاسی حکومت کی نشاندہی نہیں کرتا؟ کیونکہ تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ ایک حاضر سروس آرمی چیف کو امریکی صدر نے ون آن ون ملاقات کے لیے بلایا، جبکہ سول حکومت مکمل طور پر اس منظر سے غائب رہی۔

پی ٹی آئی کیا کہتی ہے؟

اس معاملے پر پی ٹی آئی کی قیادت بھی اپنی رائے دے رہی ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ اس ملاقات سے دنیا کو یہ پیغام ملا ہے کہ پاکستان میں فیصلے کہاں ہوتے ہیں اور اصل بات کس سے کی جاتی ہے۔ پی ٹی آئی رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ یہی حقیقت وہ ہمیشہ سے اجاگر کرتے آ رہے ہیں کہ ملک کی اصل طاقت پارلیمان کے بجائے کسی اور کے پاس ہے۔

عالمی منظر نامہ ؟

بین الاقوامی تجزیہ نگار بھی اس پہلو پر زور دے رہے ہیں کہ اس وقت جبکہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ کا خطرہ بڑھ رہا ہے اور بھارت کے ساتھ پاکستان کے تعلقات نازک موڑ پر ہیں، امریکہ نے براہِ راست پاکستان کی عسکری قیادت سے بات چیت کو ترجیح دی۔ یہ سفارتی لحاظ سے بلاشبہ ایک اہم لمحہ ہے، مگر اس کا دوسرا پہلو پاکستان کے جمہوری ڈھانچے کے لیے غیر معمولی تشویشناک بھی ہے۔

پاکستان میں سیاست اور جمہوریت کا مستقبل ؟

پاکستان کی سیاسی تاریخ میں عسکری مداخلت نئی نہیں، مگر جب عالمی سطح پر بھی فوجی قیادت کو ہی اصل فریق سمجھا جائے، تو یہ ایک ایسا اشارہ ہے جو عوامی نمائندوں کی سیاسی حیثیت کو مزید کمزور کر سکتا ہے۔ ناقدین کے مطابق یہ ایک لمحہ فکریہ ہے کہ کیا جمہوری ادارے محض نمائشی کردار ادا کرتے ہیں اور اصل فیصلے طاقت کے دوسرے مراکز میں ہوتے ہیں؟

اختیارات کی کنجی کس کے پاس؟

عاصم منیر کی ٹرمپ سے ملاقات پاکستان کے لیے مواقع ضرور پیدا کر سکتی ہے، خاص طور پر دفاعی اور معاشی شراکت داری کے تناظر میں، لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ سوال بھی شدت اختیار کرتا جا رہا ہے کہ ملک کے داخلی اختیار کی اصل کنجی کس کے ہاتھ میں ہے؟ کیا امریکہ اب براہ راست "اصل فیصلہ سازوں” سے بات کر رہا ہے؟ اور اگر ہاں، تو یہ پاکستان کے سیاسی مستقبل کے لیے کیا معنی رکھتا ہے؟

 

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter