ایک نئی طبی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ والدین کی سگریٹ نوشی نہ صرف ان کے اپنے بچوں بلکہ آئندہ نسلوں کی صحت پر بھی منفی اثرات ڈال سکتی ہے۔
میلبورن یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے کی گئی یہ تحقیق معروف میڈیکل جرنل تھوریکس (Thorax) میں شائع ہوئی ہے، جس میں والدین، بالخصوص باپ کی سگریٹ نوشی کے بچوں اور آئندہ نسلوں پر ممکنہ تباہ کن اثرات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
بچوں کے لیے فوری اور طویل مدتی خطرات
تحقیق کے مطابق اگر بچے سگریٹ کے دھوئیں والے ماحول میں سانس لیتے ہیں تو یہ عمل ان کے پھیپھڑوں کی نشوونما میں رکاوٹ بنتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ان بچوں کی آگے آنے والی نسلوں میں بھی پھیپھڑوں کی بیماریوں کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
بیماریوں کا خطرہ نسل در نسل
تحقیقی ٹیم کا کہنا ہے کہ سگریٹ نوش والدین کے بچے، پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں کرونک اوبسٹرکٹیو پلمونری ڈیزیز (COPD) کا شکار ہو سکتے ہیں۔ یہ بیماری سانس کی نالیوں اور پھیپھڑوں پر حملہ کرتی ہے اور دنیا بھر میں ہر سال تقریباً 30 لاکھ افراد کی اموات کا سبب بنتی ہے۔
پاکستان میں سگریٹ نوشی سالانہ 1.64 لاکھ اموات اور 700 ارب روپے کے نقصان کا سبب
ماہرین کی اپیل
ماہرین نے والدین سے پرزور اپیل کی ہے کہ وہ خاص طور پر گھروں، گاڑیوں یا بند جگہوں پر بچوں کی موجودگی میں سگریٹ نوشی سے پرہیز کریں، کیونکہ یہ عادت نہ صرف فوری بلکہ نسلوں تک نقصان دہ ہو سکتی ہے۔
یہ تحقیق والدین کے لیے ایک اہم تنبیہ ہے کہ سگریٹ نوشی ایک انفرادی مسئلہ نہیں، بلکہ اس کے اثرات پورے خاندانی نظام کو متاثر کر سکتے ہیں۔
