عیدالاضحیٰ پر قربانی کا گوشت ہر گھر میں ذخیرہ کیا جاتا ہے، لیکن اکثر لوگ اس بات سے لاعلم ہوتے ہیں کہ گوشت کو فریج یا فریزر میں کتنے دن تک محفوظ رکھنا صحت کے لیے محفوظ ہے؟
اگر ان دنوں پاکستان کے سوشل میڈیا پر نظر دوڑائی جائے تو عید الاضحیٰ کے رنگ ہر جانب بکھرے دکھائی دیتے ہیں۔ صارفین کی جانب سے گوشت سے بنے چٹ پٹے سالن، مزیدار کباب، خوشبودار بریانی اور باربی کیو پارٹیوں کے دیدہ زیب دسترخوان کی تصاویر بڑے ذوق و شوق سے شیئر کی جا رہی ہیں۔
تاہم ان تمام لذتوں اور دعوتوں کے بیچ ایک سوال جو بارہا زیرِ بحث آ رہا ہے، وہ یہ ہے کہ گوشت کتنی مقدار میں کھایا جائے کہ یہ صحت بخش بھی رہے؟ساتھ ہی یہ خدشہ بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا کئی دنوں تک فریز کیا ہوا گوشت، تازہ گوشت جتنا ہی مفید اور غذائیت بخش ہوتا ہے؟
اگر آپ بھی یہی سوال سوچ رہے ہیں تو یہ بلاگ آپ کے لیے ہے۔
گوشت کے ساتھ پانی کا زیادہ استعمال
گوشت کھانے کے بعد پانی پینا بظاہر ایک عام سی بات لگتی ہے، مگر صحت کے نقطۂ نظر سے یہ نہایت اہم عمل ہے۔
عیدالاضحیٰ جیسے مواقع پر جب گوشت سے بھرپور اور مرغن کھانے جیسے قورمہ، بریانی، نہاری اور باربی کیو کثرت سے کھائے جاتے ہیں، تو اکثر لوگ پانی پینے کو نظر انداز کر دیتے ہیں، جو مختلف طبی مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔
گوشت پروٹین سے بھرپور ہوتا ہے اور اس کا ہضم ہونا عام خوراک کے مقابلے میں زیادہ وقت اور توانائی لیتا ہے۔
ایسے میں پانی کا استعمال نظامِ ہضم کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے، معدے میں موجود انزائمز کو متحرک کرتا ہے اور خوراک کے ٹوٹنے کے عمل کو آسان بناتا ہے۔
پانی نہ صرف ہاضمہ درست رکھتا ہے بلکہ گردوں پر گوشت کے پروٹین اور یورک ایسڈ کا دباؤ بھی کم کرتا ہے، جس سے گردے کی پتھری یا سوجن جیسے خطرات سے بچا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ پانی آنتوں کی حرکت کو رواں رکھتا ہے، جس سے قبض کی شکایت کم ہوتی ہے، کیونکہ گوشت میں فائبر کی مقدار نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔
گوشت کھانے کے بعد نیم گرم یا نارمل پانی کا استعمال خاص طور پر مفید رہتا ہے، جبکہ کھانے کے فوراً بعد ٹھنڈا پانی پینے سے پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ یہ معدے کی کارکردگی کو سست کر سکتا ہے۔
گوشت کے ساتھ مناسب مقدار میں پانی پینا نہ صرف کھانے کو صحت بخش بناتا ہے بلکہ جسم کو ہائیڈریٹ رکھنے، ہاضمہ بہتر کرنے اور گردوں کو محفوظ رکھنے میں بھی مدد دیتا ہے۔
گوشت کے ساتھ دہی اور سلاد کااستعمال
گوشت جیسے مرغن کھانوں کے ساتھ دہی اور سلاد کا استعمال نہ صرف ذائقے کو دوبالا کرتا ہے بلکہ صحت کے لیے بھی بے حد مفید ثابت ہوتا ہے۔
دہی ایک قدرتی پروبائیوٹک ہے جو ہاضمے میں مدد دیتا ہے اور معدے میں موجود مفید بیکٹیریا کو متحرک کرتا ہے، جس سے گوشت جیسی بھاری غذا آسانی سے ہضم ہو جاتی ہے۔
دہی معدے کی تیزابیت، سینے کی جلن اور بدہضمی جیسے مسائل کو کم کرتا ہے، خاص طور پر مصالحے دار کھانوں کے بعد اس کا استعمال جسم میں ٹھنڈک پیدا کرتا ہے۔
دوسری جانب، سلاد میں شامل سبزیاں جیسے کھیرا، ٹماٹر، مولی، گاجر اور بند گوبھی نہ صرف فائبر سے بھرپور ہوتی ہیں بلکہ یہ معدے کی صفائی، آنتوں کی روانی اور قبض سے بچاؤ میں بھی مددگار ہوتی ہیں۔
سلاد کھانے کے ساتھ شامل کرنے سے بھوک میں توازن آتا ہے اور زیادہ کھانے سے بھی بچاؤ ہوتا ہے۔
گوشت، دہی اور سلاد کا امتزاج غذائیت، توازن اور ذائقے کا بہترین امتزاج ہے جو نہ صرف صحت مند کھانے کی پہچان ہے بلکہ عید جیسے مواقع پر بھی جسمانی سکون اور ہاضمے کی بہتری کا ضامن بن سکتا ہے۔
زیادہ گوشت کھانے کے نقصانات سے کیسے بچیں ؟
زیادہ گوشت کھانے کے نقصانات سے بچنے کے لیے اعتدال اور توازن نہایت ضروری ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق، گوشت پروٹین، آئرن اور وٹامن بی 12 سے بھرپور ہوتا ہے، مگر اس کا ضرورت سے زیادہ استعمال دل کی بیماریوں، ہائی بلڈ پریشر، کولیسٹرول، قبض اور یورک ایسڈ جیسے مسائل کو جنم دے سکتا ہے۔
معروف ماہر غذائیت ڈاکٹر نوشین احمد کہتی ہیں کہ "عید جیسے مواقع پر لوگ دن میں کئی بار گوشت کھاتے ہیں، جو معدے پر بوجھ ڈال دیتا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ گوشت کو سبزی، سلاد اور دہی کے ساتھ متوازن انداز میں کھایا جائے تاکہ نظامِ ہضم متاثر نہ ہو۔
” اسی طرح ماہرِ معدہ ڈاکٹر فہد عثمان کا کہنا ہے کہ "گوشت کھانے کے بعد پانی یا سونف کا قہوہ پینے سے ہاضمے میں بہتری آتی ہے اور گیس یا تیزابیت کی شکایت کم ہوتی ہے۔” ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ کھانے کے بعد ہلکی واک ضرور کریں اور گوشت دن میں ایک بار سے زیادہ نہ کھائیں۔
گوشت کو بھاری مصالحوں اور گھی میں بھوننے کے بجائے اُبال کر یا ہلکے مصالحوں میں پکایا جائے تو یہ جسم پر کم بوجھ ڈالتا ہے۔ اس طرح نہ صرف آپ عید کی خوشیوں سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں بلکہ اپنی صحت کا بھی بہتر تحفظ کر سکتے ہیں۔
کیا فریز کیے گوشت کی غذائیت برقرار رہتی ہے؟
جی ہاں، فریز کیا گیا گوشت اگر درست طریقے سے محفوظ کیا جائے تو اس کی غذائیت بڑی حد تک برقرار رہتی ہے۔
ماہرین غذائیت کے مطابق، گوشت کو صفر درجے یا اس سے کم درجہ حرارت پر فریز کرنے سے اس میں موجود پروٹین، آئرن، وٹامن B12 اور دیگر غذائی اجزاء ضائع نہیں ہوتے۔
امریکن فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (FDA) کے مطابق، گوشت کو -18°C پر محفوظ رکھا جائے تو وہ کئی مہینوں تک غذائیت کے اعتبار سے محفوظ رہتا ہے۔
تاہم، اگر فریزنگ کے دوران گوشت کو بار بار نکال کر دوبارہ جمایا جائے یا طویل عرصے تک کھلا چھوڑا جائے تو اس کے رنگ، ذائقے اور غذائیت پر اثر پڑ سکتا ہے۔
اسی لیے ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ قربانی کا گوشت چھوٹے حصوں میں پیک کر کے ایئر ٹائٹ تھیلیوں میں محفوظ کیا جائے تاکہ فریزنگ کے دوران نمی یا فریزر برن (Freezer Burn) سے بچایا جا سکے۔
ڈاکٹر عائشہ یونس، جو کلینیکل نیوٹریشنسٹ ہیں، کہتی ہیں: "اگر گوشت کو صحیح درجہ حرارت پر اور مناسب پیکنگ میں رکھا جائے تو وہ مہینوں بعد بھی تقریباً اسی غذائیت کے ساتھ قابلِ استعمال ہوتا ہے۔
البتہ، فریز کیے گئے گوشت کو پکاتے وقت خیال رکھنا چاہیے کہ اسے اچھی طرح ڈیفروسٹ (Defrost) کیا جائے، کیونکہ مکمل طور پر جما ہوا گوشت جلدی یا ادھ پکا رہ سکتا ہے، جس سے غذائی زہر (Food Poisoning) کا خطرہ ہو سکتا ہے۔