عیدالاضحیٰ پر گوشت کی تقسیم: مستحقین تک خوشیاں کیسے پہنچائیں؟

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

قربانی کے گوشت کی تقسیم ایک اہم دینی اور سماجی عمل ہے، جو ہر سال عیدالاضحیٰ کے موقع پر مسلمان دنیا بھر میں ادا کرتے ہیں۔ اس عمل کا مقصد نہ صرف اللہ کی رضا حاصل کرنا ہوتا ہے بلکہ معاشرے کے مستحق افراد کو خوشیوں میں شریک کرنا بھی اس کا بنیادی مقصد ہے۔ اس تفصیلی تحریر میں ہم قربانی کے گوشت کی تقسیم کے شرعی اصول، معاشرتی اہمیت، عملی طریقہ کار، جدید رجحانات اور متعلقہ چیلنجز پر روشنی ڈالیں گے۔

latest urdu news

قربانی کا شرعی پس منظر

قربانی اسلامی تعلیمات کا وہ عظیم عمل ہے جس کا تعلق حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی کی عظیم سنت سے ہے۔ اسلام میں قربانی ہر صاحبِ استطاعت مسلمان پر واجب یا سنتِ مؤکدہ ہے (فقہی اختلاف کے مطابق)، جو عیدالاضحیٰ کے دن جانور ذبح کر کے ادا کی جاتی ہے۔

قرآن مجید میں سورۃ الکوثر میں فرمایا گیا:

"فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ”
یعنی: "اپنے رب کے لیے نماز پڑھو اور قربانی کرو”۔

اس کے علاوہ، احادیث میں بھی نبی کریم ﷺ کی قربانی کے حوالے سے متعدد روایات موجود ہیں، جن سے اس عمل کی اہمیت اور ثواب معلوم ہوتا ہے۔

گوشت کی تقسیم کے شرعی اصول

اسلامی شریعت کے مطابق قربانی کے گوشت کی تقسیم کا واضح حکم ہے کہ قربانی کے بعد اس کا گوشت تین حصوں میں تقسیم کیا جائے:

  1. ایک تہائی حصہ فقراء و مساکین کو دیا جائے۔

  2. ایک تہائی حصہ رشتہ داروں، دوستوں اور اہلِ محلہ کو بطورِ تحفہ دیا جائے۔

  3. ایک تہائی حصہ خود اور اپنے گھر والوں کے لیے رکھا جائے۔

یہ تقسیم مستحب ہے، یعنی مستحسن عمل ہے۔ تاہم، فقہی مکاتب فکر کے مطابق اگر کوئی شخص سارا گوشت اپنے پاس رکھ لے تو اس کی قربانی شرعی اعتبار سے درست ہو گی، البتہ فقراء و مساکین کو محروم رکھنا ناپسندیدہ عمل سمجھا جاتا ہے۔

مستحقین کی تلاش اور ان کا حق

قربانی کے گوشت کی تقسیم میں سب سے اہم پہلو فقراء و مساکین کو تلاش کرنا اور ان کی عزتِ نفس کا خیال رکھنا ہے۔ اسلام کسی کو احسان جتا کر دینا پسند نہیں کرتا۔ بلکہ طریقہ یہ ہونا چاہیے کہ خاموشی سے، عزت کے ساتھ محتاج لوگوں کو گوشت پہنچا دیا جائے تاکہ وہ بھی عید کی خوشیوں میں شامل ہو سکیں۔

گوشت دیتے وقت اس بات کا بھی خیال رکھنا چاہیے کہ وہ افراد واقعی حاجت مند ہوں، کیونکہ بعض اوقات ہم قریبی رشتہ داروں یا جاننے والوں کو محض رسم کے طور پر گوشت دیتے ہیں جو پہلے ہی خوشحال ہوتے ہیں، جبکہ نادار افراد نظر انداز ہو جاتے ہیں۔

گوشت کی تقسیم کا عملی طریقہ

گوشت کی تقسیم کو منظم اور مؤثر بنانے کے لیے کچھ عملی نکات درج ذیل ہو سکتے ہیں:

  • گوشت کے پیکٹ 1 تا 2 کلوگرام کے بنائے جائیں تاکہ زیادہ افراد تک پہنچایا جا سکے۔

  • پیکنگ کے دوران صفائی، حفظانِ صحت کے اصول، اور سادہ انداز کو مدنظر رکھا جائے۔

  • اگر کسی کو ذاتی طور پر دینے میں دشواری ہو تو مقامی مسجد، مدرسہ یا فلاحی ادارے کے ذریعے تقسیم کی جا سکتی ہے۔

  • کوشش کی جائے کہ تقسیم عید کے پہلے دن ہی مکمل ہو جائے تاکہ مستحقین وقت پر استفادہ کر سکیں۔

رشتہ داروں اور ہمسایوں کو دینا

قربانی کے گوشت کا ایک حصہ عزیز و اقارب، پڑوسیوں اور دوستوں کے لیے مخصوص کرنا سماجی روابط مضبوط کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ نبی کریم ﷺ نے پڑوسی کے حقوق پر خاص زور دیا ہے۔ گوشت دینا نہ صرف ایک دینی عمل ہے بلکہ محبت، اخلاص اور تعلقات کو تازگی بخشنے والا عمل بھی ہے۔

عورتوں اور بچوں کا کردار

اکثر گھروں میں قربانی کے بعد گوشت کی تقسیم کا بڑا حصہ خواتین سنبھالتی ہیں۔ وہ گوشت کی صفائی، پیکنگ اور تقسیم کی منصوبہ بندی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ بچوں کو بھی اس عمل میں شامل کرنا چاہیے تاکہ وہ قربانی کے فلسفے کو سمجھ سکیں اور معاشرتی خدمت کا شعور اُن میں پیدا ہو۔

فلاحی اداروں کو گوشت دینا

آج کل بہت سے فلاحی ادارے، یتیم خانے، دارالامان، پناہ گاہیں اور مساجد قربانی کے گوشت کی تقسیم کا کام بڑی منظم طریقے سے کرتے ہیں۔ اگر کوئی شخص مستحق افراد تک رسائی نہ رکھتا ہو تو وہ ایسے اداروں کو گوشت دے کر بھی اس عمل کو مکمل کر سکتا ہے۔ یہ ادارے گوشت کو فریزر میں محفوظ کر کے طویل مدتی ضرورتوں کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں۔

کچھ احتیاطیں

  • گوشت کی تقسیم کے دوران صفائی کا خاص خیال رکھنا چاہیے تاکہ بیماریوں سے بچا جا سکے۔

  • تیز دھوپ یا غیر مناسب جگہوں پر گوشت نہ رکھا جائے تاکہ وہ خراب نہ ہو۔

  • مستحق افراد کو گوشت دیتے وقت ان کے احساسات کا خیال رکھا جائے، کسی قسم کی تحقیر نہ ہو۔

جدید تقاضے اور آن لائن قربانی

ڈیجیٹل دور میں آن لائن قربانی کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ لوگ فلاحی اداروں کے ذریعے قربانی کروا کر گوشت مستحقین تک پہنچواتے ہیں۔ اس میں شفافیت، اعتماد اور کارکردگی ضروری ہے۔ یہ طریقہ اُن افراد کے لیے مفید ہے جو بیرونِ ملک مقیم ہیں یا خود جانور ذبح نہیں کر سکتے۔

قربانی کے گوشت کی تقسیم محض ایک رسم نہیں بلکہ ایک عظیم دینی، اخلاقی اور معاشرتی پیغام ہے۔ یہ ہمیں سکھاتی ہے کہ ہم اللہ کی رضا کے لیے اپنی نعمتیں دوسروں کے ساتھ بانٹیں۔ اگر ہر مسلمان اس روح کو سمجھ کر قربانی کرے اور گوشت مستحقین تک پہنچائے تو معاشرے میں غربت، محرومی اور تنہائی کا احساس کم ہو سکتا ہے۔ یوں یہ عمل صرف عبادت نہیں بلکہ انسانیت کی خدمت بھی بن جاتا ہے۔

ایسی مزید معلوماتی تحریروں کے لیے وزٹ کریں اردو نیوز الرٹ۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter