پیئرز مورگن کا شو متنازعہ بن گیا: پاکستانی مہمانوں کی تذلیل، بھارتی مؤقف کو فوقیت؟

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

برطانوی صحافی اور متنازعہ ٹی وی میزبان پیئرز مورگن نے حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے تناظر میں اپنے یوٹیوب شو "Piers Morgan Uncensored” میں ایک خصوصی پروگرام نشر کیا، جس کا مقصد بظاہر تو دونوں ممالک کے نقطہ نظر کو سامنے لانا تھا، مگر دیکھنے والوں کے مطابق یہ پروگرام متوازن بحث کی بجائے واضح جانبداری کا مظہر تھا۔

latest urdu news

پروگرام کا سیٹ اپ کیا تھا؟

مورگن نے اپنے شو میں چار مہمانوں کو مدعو کیا: پاکستان کی جانب سے سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اور پوڈکاسٹر شہزاد غیاث شیخ، جبکہ انڈیا کی نمائندگی معروف صحافی برکھا دت اور یوٹیوبر رنویر اللہ بادیا نے کی۔

ابتدا میں امریکی ریٹائرڈ جنرل ویسلے کلارک کو شامل کیا گیا جنہوں نے ایٹمی ہتھیاروں سے لیس دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو "انتہائی خطرناک” قرار دیا۔

پاکستانی مہمانوں سے سخت سوالات، انڈین مہمانوں کو کھلی چھوٹ؟

پروگرام کا مقصد دونوں اطراف کے مؤقف کو اجاگر کرنا تھا، لیکن شواہد بتاتے ہیں کہ پاکستانی مہمانوں کو بار بار روکا گیا، ان کی باتوں کو کاٹا گیا اور ان کے مؤقف کو مکمل طور پر سنا بھی نہیں گیا۔ اس کے برعکس برکھا دت اور رنویر اللہ بادیا کو نہ صرف مکمل بات کرنے دی گئی بلکہ کئی مواقع پر پیئرز مورگن خود بھی ان کے مؤقف کی توثیق کرتے نظر آئے۔

برکھا دت نے اپنی گفتگو میں کالعدم تنظیموں جیش محمد اور لشکرِ طیبہ کا حوالہ دیتے ہوئے ان پر بھارت پر حملوں کا الزام عائد کیا۔ پیئرز مورگن نے انہیں مکمل بولنے کا موقع دیا، جبکہ جب حنا ربانی کھر نے پہلگام حملے کے بعد پاکستان کا مؤقف بیان کیا تو ان کی بات مسلسل روکی گئی۔

حنا ربانی کھر نے نشاندہی کی کہ "ایسا ملک جو بغیر ثبوت کے دہشتگردی کے الزامات لگائے اور یکطرفہ حملے کرے، اس سے برابری کی توقع نہیں کی جا سکتی۔”

انہوں نے بلوچستان میں ہونے والے حملوں کی مثال دے کر انڈیا کی دوہری پالیسی پر سوال اٹھایا۔

شو کا رخ کب بدلا؟

پروگرام اس وقت مزید کشیدہ ہو گیا جب شہزاد غیاث شیخ نے رنویر اللہ بادیا کے اس بیان پر اعتراض کیا جس میں انہوں نے اسامہ بن لادن کو پاکستان کے قریب چھپنے کا حوالہ دیا۔ جواباً شہزاد نے برکھا دت کی صحافت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ "ان کی ساکھ بھی رافیل طیاروں کی طرح زمین بوس ہو چکی ہے۔”

آخری لمحات میں برکھا دت نے پاکستان کی داخلی سیاست اور معاشی حالات پر سخت تنقید کی، جس پر حنا ربانی کھر نے اعتراض کرتے ہوئے کہا:
"کیا ہم یہاں اس موضوع پر بات کرنے بیٹھے ہیں؟ اگر میں انڈیا کی اندرونی پالیسی پر بات نہیں کر رہی تو آپ کو بھی پاکستان کے اندرونی حالات پر بات کرنے کا حق نہیں۔”

اس کے بعد حنا ربانی کھر خاموشی سے پروگرام سے اٹھ کر چلی گئیں۔

سوشل میڈیا کا ردِ عمل: "یہ مباحثہ نہیں، ایک منظم حملہ تھا”

پروگرام کے بعد ٹوئٹر، انسٹاگرام اور یوٹیوب پر ہیش ٹیگز ٹرینڈ کرنے لگے۔ بہت سے صارفین نے شو کو "انڈین پروپیگنڈے کا پلیٹ فارم” قرار دیا۔

ایک صارف نے لکھا: "یہ بحث نہیں تھی، بلکہ ایک ایسا پلیٹ فارم تھا جہاں پاکستانی مہمانوں کی تذلیل ہوئی اور انڈین مہمانوں کو مائیک بھی دیا گیا اور کھلی چھوٹ بھی۔”

فیکٹ چیک:

  • پیئرز مورگن کا یہ شو واقعی یوٹیوب پر نشر ہوا ہے۔
  • جنرل ویسلے کلارک کی گفتگو اصل شو میں موجود ہے اور ایٹمی تصادم کے خدشات پر ان کے بیانات درست نقل کیے گئے ہیں۔
  • برکھا دت اور رنویر اللہ بادیا کی گفتگو کو مکمل موقع دیا گیا، جبکہ پاکستانی مہمانوں کو بات مکمل کرنے سے بارہا روکا گیا – یہ ناظرین کی عمومی رائے سے بھی واضح ہے۔
  • حنا ربانی کھر واقعی شو کے آخری لمحات میں ناراضی کے ساتھ شو سے اٹھ کر گئیں، جس کا ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکا ہے۔

نتیجہ:

یہ پروگرام متوازن صحافت کی نمائندگی کرنے میں ناکام رہا۔ سوشل میڈیا پر اُٹھنے والی تنقید سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ پیئرز مورگن نے غیر جانبداری کے بجائے انڈین مؤقف کی تائید کی، جو ان کے "Uncensored” برانڈ کے برخلاف تھا۔

سوال یہ ہے کہ کیا ایسے پلیٹ فارمز پر حساس بین الاقوامی معاملات پر بحث واقعی سنجیدگی سے کی جا سکتی ہے؟ یا یہ صرف ریٹنگز اور وائرل کلپس کا کھیل بن چکے ہیں؟

شیئر کریں:
frontpage hit counter