کیا آپ کا بچہ خاموش ڈپریشن کا شکار ہے؟

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

بچوں کی خاموشی کو نظرانداز نہ کریں ، یہ کسی سنگین مسئلے کا اشارہ ہو سکتی ہے

اکثر والدین یہ سمجھتے ہیں کہ ڈپریشن یا ذہنی دباؤ صرف بڑوں کا مسئلہ ہے ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ بچے بھی گہرے ذہنی دباؤ اور افسردگی کا شکار ہو سکتے ہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ بچے اپنے جذبات کو سمجھنے یا الفاظ میں بیان کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی خاموشی اور رویے میں تبدیلیاں اکثر نظرانداز کر دی جاتی ہیں۔

latest urdu news

بچوں کی خاموش افسردگی کئی مرتبہ خطرناک حد تک بڑھ سکتی ہے اگر اس پر بروقت توجہ نہ دی جائے۔ ایسے میں والدین کی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کے طرزِ عمل میں آنے والی تبدیلیوں کو سنجیدگی سے لیں۔

ذیل میں کچھ ایسی علامات دی جا رہی ہیں جو اس بات کی نشاندہی کر سکتی ہیں کہ آپ کا بچہ ممکنہ طور پر خاموش ڈپریشن کا شکار ہے:

1. تنہائی اختیار کرنا
اگر بچہ پہلے کی نسبت زیادہ اکیلا رہنے لگا ہے، دوستوں سے دور ہو رہا ہے یا خاندان کے ساتھ گھلنے ملنے سے کتراتا ہے تو یہ اس کے اندرونی خوف یا ذہنی دباؤ کا اشارہ ہو سکتا ہے۔

2. ضرورت سے زیادہ خاموشی
اچانک گفتگو میں کمی آنا یا مکمل خاموشی اختیار کر لینا اکثر اس بات کا اظہار ہوتا ہے کہ بچہ کسی ذہنی الجھن یا خوف کا شکار ہے، مگر وہ اس کا اظہار نہیں کر پا رہا۔

3. چڑچڑاپن اور غصہ
معمولی باتوں پر بار بار غصے کا اظہار کرنا، ضد کرنا یا بے چینی ظاہر کرنا بچوں میں اندرونی بے سکونی یا پریشانی کی علامت ہو سکتی ہے۔

4. دلچسپی کا ختم ہو جانا
اگر بچہ اپنی پسندیدہ سرگرمیوں، کھلونوں یا کھیلوں میں دلچسپی لینا چھوڑ دے تو یہ افسردگی کی ایک واضح علامت ہو سکتی ہے۔

5. جذباتی بے قابو پن
بغیر کسی خاص وجہ کے بار بار رونا، گھبراہٹ کا شکار ہونا یا جذباتی طور پر بے قابو ہو جانا کسی گہرے ذہنی مسئلے کا عندیہ ہو سکتا ہے۔

ایسی علامات کو سنجیدگی سے لینا والدین کی اولین ذمہ داری ہے۔ اگر ان پر بروقت توجہ نہ دی جائے تو بچے کی ذہنی کیفیت مزید بگڑ سکتی ہے اور یہ کیفیت زندگی بھر کے مسائل کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔

یاد رکھیں، بچے اپنی معصومیت میں مدد مانگنے کا طریقہ نہیں جانتے۔ ان کی خاموشی کو سُنیے، ان کے رویے کو سمجھنے کی کوشش کیجیے اور اگر ضرورت محسوس ہو تو کسی ماہرِ نفسیات سے فوری مشورہ لیجیے۔ ایک بروقت قدم آپ کے بچے کا مستقبل محفوظ بنا سکتا ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter