ہفتہ, 31 مئی , 2025

28 مئی 1998یومِ تکبیر: پاکستان کی جوہری خودمختاری اور طاقت کا تاریخی دن

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور، پاکستان کی ایٹمی ٹیکنالوجی میں اہم پیشرفت جولائی 1976ء میں ڈاکٹر عبد القدیر خان کی وطن واپسی کے بعد ہوئی۔ 1998ء میں پاکستان نے ایٹمی دھماکے کر کے مسلم دنیا کی واحد جوہری طاقت ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔

latest urdu news

یومِ تکبیر: قومی خودمختاری کا نشان

ہر قوم کی تاریخ میں کچھ دن ایسے ہوتے ہیں جو اس کی خودمختاری، وقار اور عزمِ صمیم کی علامت بن جاتے ہیں۔ پاکستان کے لیے 28 مئی 1998ء کا دن، جسے ہم "یومِ تکبیر” کے طور پر مناتے ہیں، انہی دنوں میں شامل ہے۔ یہ وہ تاریخی لمحہ تھا جب پاکستان نے چاغی کے پہاڑوں میں چھ ایٹمی دھماکے کر کے دنیا کو واضح پیغام دیا کہ پاکستان نہ صرف ایٹمی طاقت بن چکا ہے بلکہ اپنے دفاع کے لیے ہر حد تک جا سکتا ہے۔

جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن

یہ دن نہ صرف پاکستان کی دفاعی تاریخ بلکہ جنوبی ایشیا کی اسٹریٹجک سیاست میں بھی ایک فیصلہ کن موڑ کی حیثیت رکھتا ہے۔ پاکستان نے چاغی کے پہاڑوں میں کامیاب ایٹمی تجربات کر کے جوہری صلاحیت کا عملی مظاہرہ کیا، اپنے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنایا اور خطے میں طاقت کا توازن بحال کیا۔

یومِ تکبیر: سائنسی، عسکری اور سیاسی بصیرت کا مظہر

یومِ تکبیر دراصل ایک سائنسی، عسکری اور سیاسی بصیرت کی علامت ہے۔ اس نے پاکستان کو اس مقام پر لا کھڑا کیا جہاں اقوامِ عالم نے اسے ایک ذمہ دار اور بالغ نظری کی حامل جوہری ریاست کے طور پر تسلیم کیا۔ آج کے دن ہم نہ صرف اس عظیم کارنامے کو یاد کرتے ہیں بلکہ ان تمام سائنس دانوں، فوجی افسران، سیاسی رہنماؤں اور عوام کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے اس خواب کو حقیقت بنایا۔

چاغی کے دھماکے: دنیا کی توجہ کا مرکز

28 مئی 1998ء کی دوپہر کو جب چاغی کے پہاڑوں میں زمین دہلی، تو صرف پہاڑ ہی نہیں لرزے بلکہ عالمی طاقتوں کے ایوانوں میں بھی ارتعاش پیدا ہوا۔ پاکستان نے جو خواب برسوں پہلے دیکھا تھا، وہ اس دن حقیقت میں ڈھل گیا۔ یہ جوہری تجربات بلوچستان کے ضلع چاغی کے راس کوہ پہاڑوں میں کیے گئے، جن کی کل تعداد چھ تھی۔ یہ بھارت کے 11 اور 13 مئی کو کیے گئے ایٹمی تجربات کا اسٹریٹجک جواب تھا۔

بھارت کی جارحیت اور پاکستان کا جواب

بھارت کا ہمیشہ سے جارحانہ رویہ 11 مئی 1998ء کو پوکھران میں تین ایٹمی تجربات کے بعد شدت اختیار کر گیا تھا۔ اس کے بعد بھارت نے مزید دو دھماکے کیے، لیکن اسے یہ اندازہ نہ تھا کہ پاکستان پانچ کے مقابلے میں چھ ایٹمی دھماکے کر کے جواب دے گا۔

طاقت کے توازن کی دوڑ

بھارت آزادی کے بعد سے ہی جنوبی ایشیا کا تھانیدار بننے کے خواب دیکھتا رہا ہے۔ 6 اور 7 مئی 1998ء کی درمیانی شب اس نے پاکستان کے خلاف جارحیت کی، جس کا منہ توڑ جواب دیا گیا۔ بھارت 1974ء میں ہی ایٹمی تجربہ کر کے خطے میں ایٹمی اسلحے کی دوڑ شروع کر چکا تھا، لہٰذا پاکستان کو بھی اپنے دفاع کے لیے اس دوڑ میں شامل ہونا پڑا۔

پاکستان کی جوہری پروگرام کی بنیاد

پاکستان کو جوہری ہتھیاروں کی طرف رجوع کرنے کی وجہ سمجھنے کے لیے 1970ء کی دہائی کی تاریخ کو دیکھنا ضروری ہے۔ 1974ء میں بھارت نے اپنا پہلا ایٹمی تجربہ کیا، جسے "مسکراتا بدھا” کہا گیا۔ یہ نیوکلیئر عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے تحت قائم عالمی نظام کے لیے پہلا بڑا دھچکا تھا۔

بھارت کا فریب اور پاکستان کا دفاعی ردِعمل

دنیا نے جلد ہی بھارت کے "پرامن جوہری پروگرام” کے دعوؤں کا فریب پہچان لیا۔ 1964ء میں چین کے پہلے ایٹمی تجربے کے بعد بھارت نے جوہری ہتھیاروں کا پروگرام شروع کیا، جس نے پاکستان کو بھی مجبور کیا کہ وہ اپنے دفاع کے لیے اقدامات کرے۔

ایٹمی پروگرام میں بھٹو کا کردار

بھارت کے ایٹمی تجربے کے بعد پاکستان کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کو نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ عالمِ اسلام کی ایٹمی قوت بنانے کا عزم کیا۔ 1976ء میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی وطن واپسی کے بعد اس پروگرام میں اہم پیش رفت ہوئی۔

عالمی دباؤ اور پاکستان کی حکمت عملی

1977ء میں ضیاء الحق کے اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان نے جوہری ٹیکنالوجی حاصل کرنے کے لیے جرمنی، فرانس اور کینیڈا سے رابطے کیے۔ امریکا نے ان ممالک پر پابندیاں عائد کر دیں، لیکن جرمنی نے بعض حساس ٹیکنالوجی فراہم کی۔ ان آلات کو خفیہ طریقے سے مختلف ممالک کے راستے پاکستان منتقل کیا گیا۔

کہوٹہ ریسرچ لیبارٹریز کا قیام

1974ء میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ایٹمی پروگرام میں شمولیت اختیار کی اور یورینیم کی افزودگی پر کام شروع کیا۔ ان کی نگرانی میں کہوٹہ ریسرچ لیبارٹریز (KRL) کا قیام عمل میں آیا۔ ضروری آلات، مواد اور مہارتیں حاصل کر کے یورینیم افزودگی کا عمل کامیابی سے مکمل کیا گیا۔

کولڈ ٹیسٹ اور جوہری صلاحیت

11 مارچ 1983ء کو ڈاکٹر منیر احمد خان کی سربراہی میں پہلا کولڈ ٹیسٹ کیا گیا، جس کا کوڈ نام Kirana-1 تھا۔ 1983ء سے 1994ء کے دوران مزید 24 کولڈ ٹیسٹ کیے گئے۔

یومِ تکبیر: جوہری تجربات کی کامیابی

بالآخر 28 مئی 1998ء کو پاکستان نے خاران کے صحرائی علاقے میں کامیاب ایٹمی تجربات کیے۔ بھارت کے غرور کو خاک میں ملا دیا گیا۔ اس دن دنیا نے دیکھا کہ پاکستان اپنی سالمیت کی حفاظت بخوبی کرنا جانتا ہے۔

چاغی ٹیسٹ سائٹ اور تکنیکی مشاہدات

پاکستان اٹامک انرجی کمیشن نے سہ پہر سوا تین بجے پانچ زیر زمین ایٹمی دھماکے کیے۔ مشاہداتی مرکز 10 کلومیٹر کے فاصلے پر قائم کیا گیا تھا۔ ڈاکٹر مسعود احمد اور اصغر قادر کی سربراہی میں حسابات کیے گئے۔ پاکستان مسلم دنیا کی پہلی اور دنیا کی نویں جوہری طاقت کے طور پر سامنے آیا۔

جوہری ہتھیار: امن کے ضامن

پاکستان کی جوہری صلاحیت جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن کو برقرار رکھنے میں کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ ہتھیار جارحیت کے اندیشوں کا خاتمہ کرتے ہوئے درحقیقت امن کے پیامبر ثابت ہوئے ہیں۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا بیان

ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہا تھا کہ 28 مئی کو جو تجربات کیے گئے ان میں ایک Boosted Fission ڈیوائس اور چار Sub-Kiloton ڈیوائسز شامل تھیں۔ بعد ازاں 30 مئی کو پاکستان نے ایک اور تجربہ کیا جس کی طاقت 12 کلوٹن تھی۔ محکمہ موسمیات کے مطابق ان تجربات سے زلزلہ پیما آلے پر 5.0 کی شدت ریکارڈ کی گئی۔

"یومِ تکبیر” کا نام کیسے پڑا؟

ریڈیو پاکستان کے معروف ڈرامہ نگار جاوید پاشا وہ شخصیت تھے جنہوں نے اس تاریخ ساز دن کو "یومِ تکبیر” کا نام دیا۔ وزیراعظم نواز شریف نے 1999ء میں انہیں اس تجویز پر سندِ اعزاز سے نوازا۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter