ایک حالیہ امریکی سروے کے مطابق 73 فیصد نوجوان انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر لڑائی، طاقت اور دولت کمانے جیسے غیر صحت مند تصورات سے متاثر ہو رہے ہیں، جو ان کی شخصیت، ذہنی صحت اور رویے پر منفی اثر ڈال رہے ہیں۔
تحقیق میں انکشاف ہوا کہ یہ مواد نوجوانوں کو خاص طور پر جذباتی طور پر بند، تنہائی پسند اور خود اعتمادی میں کمی جیسی کیفیات کی طرف دھکیل رہا ہے، خاص طور پر لڑکوں میں یہ رجحان زیادہ پایا گیا۔
سروے کے مطابق 68 فیصد نوجوانوں نے بتایا کہ وہ یہ مواد خود تلاش نہیں کرتے بلکہ یہ ان کی فیڈز پر خود بخود ظاہر ہوتا ہے۔ سوشل میڈیا کے الگورتھمز ایسے مواد کو ترجیحی بنیادوں پر دکھاتے ہیں، جس سے نوجوان غیر محسوس طریقے سے اس کے زیر اثر آ جاتے ہیں۔
تحقیق نے خبردار کیا ہے کہ اس نوعیت کا مواد نہ صرف خواتین کے خلاف منفی رویے کو فروغ دیتا ہے بلکہ بعض اوقات تشدد جیسے رویے کو بھی جنم دیتا ہے۔ بعض آن لائن شخصیات یا انفلوئنسرز طاقت، مردانگی اور دولت کو غیر حقیقی اور جارحانہ انداز میں پیش کرتے ہیں، جس کا براہ راست اثر نوجوانوں کے طرزِ فکر پر ہوتا ہے۔
ماہرین نے والدین کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ سوشل میڈیا کے اثرات پر کھل کر گفتگو کریں اور انہیں آف لائن صحت مند سرگرمیوں میں شامل ہونے کی ترغیب دیں۔ اس سے نہ صرف نوجوانوں کی ذہنی صحت بہتر رہ سکتی ہے بلکہ وہ خود کو حقیقی دنیا سے بھی بہتر طور پر جوڑ سکیں گے۔