دانت نظامِ ہضم کا ایک اہم حصہ ہوتے ہیں اور ان میں موجود چار عقل داڑھیں اکثر شدید تکلیف کا باعث بنتی ہیں۔
یہ عقل داڑھیں عموماً 18 برس کی عمر کے بعد نمودار ہونا شروع ہوتی ہیں، اور جب یہ چاروں مکمل طور پر نکل آتی ہیں، تو دانتوں کی مجموعی تعداد 32 ہو جاتی ہے۔
لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر یہ داڑھیں اتنی تکلیف دہ ہوتی ہیں تو انسان کے لیے ان کی موجودگی ضروری کیوں ہے، خصوصاً جب کہ اکثر اوقات انہیں جراحی کے ذریعے نکال دینا پڑتا ہے؟اس کا جواب تاریخی ارتقائی عمل میں پوشیدہ ہے۔
قدیم دور میں، جب انسان نے ابھی آگ دریافت نہیں کی تھی، تب خوراک میں کچا گوشت اور سخت گریاں شامل ہوتی تھیں،اس قسم کی سخت غذائیں چبانے کے لیے بڑے جبڑوں اور مضبوط دانتوں کی ضرورت پڑتی تھی۔
تب کے انسانوں کے جبڑے بڑے ہوا کرتے تھے، اس لیے عقل داڑھیں آرام سے نکلتی تھیں اور کسی خاص تکلیف کا باعث نہیں بنتی تھیں، بلکہ بقاء کے لیے اہم سمجھی جاتی تھیں،مگر وقت کے ساتھ، جیسے جیسے انسانی دماغ کا سائز بڑھا، جبڑے چھوٹے ہوتے گئے۔
اسی تبدیلی نے عقل داڑھوں کے لیے منہ میں جگہ کم کر دی، جس کی وجہ سے ان کے نکلنے کا عمل تکلیف دہ ہو گیا۔
اب جب کہ انسان پکی ہوئی اور نرم غذا استعمال کرتے ہیں، انہیں سخت چیزوں کو چبانے کی وہ ضرورت نہیں رہی جو عقل داڑھوں کو لازمی بناتی تھی۔
ماہرین کے مطابق انسانی جسم کا ارتقا ایسی سمت میں جا رہا ہے جہاں مستقبل میں عقل داڑھوں کا وجود ختم ہو سکتا ہے، لیکن یہ تبدیلی کب مکمل ہوگی، اس بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔