امریکا کی ریاست فلوریڈا سے تعلق رکھنے والے 35 سالہ ٹائیرون الیگزینڈر نے ہوابازی کی دنیا کو ہلا کر رکھ دیا، جب انکشاف ہوا کہ وہ 2018 سے 2024 کے درمیان جعلی فلائٹ اٹینڈنٹ بن کر 120 سے زائد مرتبہ دنیا بھر میں مفت سفر کر چکا ہے۔ یہ کہانی کسی ہالی ووڈ فلم کا اسکرپٹ معلوم ہوتی ہے، مگر حقیقت میں پیش آئی، جس نے ایئرلائنز کی سیکیورٹی اور بھرتی کے نظام پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔
الیگزینڈر نے سات مختلف ایئرلائنز کے جعلی ملازمت کے ریکارڈز، تقرری کی تاریخیں، اور یہاں تک کہ بیج نمبرز تک تیار کر رکھے تھے۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ اس نے کم از کم 30 جعلی شناختی دستاویزات کے ذریعے "عملے کے مراعات” حاصل کیں، جو کہ ایئرلائنز کی وہ پالیسی ہے جس کے تحت ایک ایئرلائن کا عملہ دوسری ایئرلائنز پر مفت یا کم قیمت پر سفر کر سکتا ہے۔
یہ چالاک جعل ساز نہ صرف ہوائی سفر میں مفت مزے لیتا رہا بلکہ ہوائی اڈوں کے محفوظ علاقوں میں آزادانہ گھومتا رہا، جیسے کہ وہ واقعی کسی ایئرلائن کا منظور شدہ عملہ ہو۔ Spirit Airlines کی ایک پرواز کے دوران اس کے کاغذات پر شک ہوا، جس کے بعد ایک خاموش تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔ آخرکار، فروری 2024 میں سان فرانسسکو انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ٹائیرون الیگزینڈر کو گرفتار کر لیا گیا۔
اب ان پر وائر فراڈ اور ایئرپورٹ کے انتہائی حساس علاقوں میں غیر قانونی داخلے جیسے سنگین الزامات عائد کیے جا چکے ہیں۔ اگر وہ ان الزامات میں مجرم ثابت ہو جاتے ہیں تو انہیں مجموعی طور پر 30 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے: 20 سال وائر فراڈ کے لیے اور 10 سال غیر قانونی داخلے کے لیے۔ ان کے خلاف مقدمے کی سماعت 25 اگست 2025 کو طے ہے، جس کا پورے ملک میں شدت سے انتظار کیا جا رہا ہے۔
یہ واقعہ ایئرلائن انڈسٹری کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ یہ نہ صرف داخلی نظام کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے بلکہ اس بات کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے کہ جعلی شناخت اور دستاویزات کے ذریعے بڑے پیمانے پر فراڈ کس قدر آسانی سے ممکن ہو سکتا ہے۔ اب ماہرین زور دے رہے ہیں کہ ایئرلائنز کو اپنے عملے کی تصدیق اور سیکیورٹی پروٹوکول کو ازسرِ نو ترتیب دینا ہو گا تاکہ مستقبل میں اس نوعیت کی چالاکی کو بروقت روکا جا سکے۔