سائبیریا میں پراسرار گڑھوں کا معمہ حل ، سائنسدانوں کا اہم انکشاف

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

روس کے سرد و برف پوش علاقے سائبیریا میں ایک دہائی سے سائنسدانوں کے لیے معمہ بنے ہوئے پراسرار بڑے گڑھوں کے بننے کی وجہ بالآخر سامنے آ گئی ہے۔

یہ گڑھے، جنہیں GECs (Gas Emission Craters) کا نام دیا گیا ہے، سب سے پہلے 2012 میں مغربی سائبیریا کے یمال اور گیدان نامی علاقوں میں دریافت ہوئے تھے۔ یہ گڑھے نہ صرف حیرت انگیز طور پر 164 فٹ تک گہرے ہیں بلکہ مٹی اور برف کو سیکڑوں فٹ فضا میں اچھالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جس سے یہ کسی دھماکے کا گمان دیتے تھے۔

latest urdu news

پچھلے دس سال کے دوران محققین ان گڑھوں کی وجہ جاننے کی کوششوں میں مصروف رہے۔ مختلف نظریات سامنے آئے جن میں شہابِ ثاقب کا زمین سے ٹکراؤ یا قدرتی گیس کے دھماکے شامل تھے۔ تاہم یہ وضاحتیں محدود خطے میں ان گڑھوں کی موجودگی کا مکمل احاطہ نہیں کر پا رہی تھیں۔

اب سائنسدانوں نے نئی تحقیق کے ذریعے یہ معمہ حل کرنے کا دعویٰ کیا ہے، جو جریدے Science of the Total Environment میں شائع ہوئی ہے۔

تحقیق کے مطابق، گزشتہ دہائی میں 8 ایسے گڑھے دریافت کیے گئے ہیں، اور یہ تمام صرف یمال اور گیدان کے علاقوں میں ہی دیکھنے میں آئے ہیں۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس مخصوص علاقے میں کوئی خاص عناصر موجود ہیں جو ان گڑھوں کی تشکیل کا باعث بنتے ہیں۔

محققین کا کہنا ہے کہ زیرزمین گیس کے ذخائر اور موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں درجہ حرارت میں اضافہ ان گڑھوں کے بننے کی بنیادی وجوہات ہیں۔

تحقیق میں وضاحت کی گئی ہے کہ جب زمین کی تہہ میں حرارت بڑھتی ہے اور پرمَافراسٹ (ہمیشہ منجمد زمین) کی اوپری سطح پگھلنے لگتی ہے تو گیس کا دباؤ بڑھنے لگتا ہے۔ پھر اچانک ایک دھماکے کی صورت میں سطح پھٹ جاتی ہے اور ایک بڑا اور گہرا گڑھا نمودار ہو جاتا ہے۔

یہ عمل موسمیاتی تبدیلیوں کے سبب تیز ہو رہا ہے، جس سے آئندہ بھی ان علاقوں میں مزید گڑھوں کے بننے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

سائنسدانوں نے امید ظاہر کی ہے کہ ان مخصوص مقامات پر جاکر میدانی تحقیق اور کمپیوٹر ماڈلنگ کے ذریعے اس عمل کو مزید بہتر طور پر سمجھا جا سکے گا۔ محققین نے یہ بھی عندیہ دیا ہے کہ سائبیریا میں ایسے مزید گڑھے بھی مستقبل میں دریافت ہو سکتے ہیں۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter