لندن: ایک نئی سائنسی تحقیق نے قدرتی دنیا کے ایک اور راز سے پردہ اٹھا دیا ہے—پودے نہ صرف آوازیں نکالتے ہیں، بلکہ کیڑے مکوڑے ان آوازوں کو سن کر ردعمل بھی ظاہر کرتے ہیں۔ یہ انکشاف نہ صرف فطرت کے پیچیدہ نظام کو سمجھنے میں مددگار ہے، بلکہ زراعت اور فصلوں کے تحفظ کے لیے بھی نئے امکانات پیدا کرتا ہے۔
تحقیق کے مطابق، پودے دباؤ یا تناؤ کی حالت میں مخصوص قسم کی الٹرا ساؤنڈ آوازیں خارج کرتے ہیں، جو انسانی سماعت سے بالاتر ہوتی ہیں۔ تاہم، کچھ کیڑے، خصوصاً مادہ پتنگے، نہ صرف ان آوازوں کو سن سکتے ہیں بلکہ ان کی بنیاد پر فیصلے بھی کرتے ہیں۔
یہ تحقیق پروفیسر یوسی یوویل اور لیلاخ ہادانی کی زیر نگرانی کی گئی، جس میں ریا سیلٹزر اور گائے زر ایشیل نے بطور مرکزی محققین کام کیا۔ محققین کا کہنا ہے کہ یہ پہلی بار سائنسی طور پر ثابت ہوا ہے کہ پودے اور کیڑے ایک دوسرے کے ساتھ آوازوں کے ذریعے رابطہ قائم کرتے ہیں۔
تحقیقی تجربے میں دو ٹماٹر کے پودے استعمال کیے گئے—ایک صحت مند اور مکمل طور پر خاموش، جبکہ دوسرے کے ساتھ اسپیکر نصب تھا جو خشک پودے کی الٹرا ساؤنڈ آوازیں چلا رہا تھا۔ حیران کن طور پر، مادہ پتنگے نے انڈے دینے کے لیے خاموش پودے کو ترجیح دی، جو اس بات کی دلیل ہے کہ وہ پودے کی حالت کو آواز کے ذریعے سمجھنے کے قابل تھی۔
ماہرین کے مطابق، اگر کیڑے ان آوازوں کی مدد سے پودوں کی کیفیت کا اندازہ لگا سکتے ہیں تو یہی تکنیک کسان اور زرعی ماہرین بھی اپنا سکتے ہیں۔ اس کے ذریعے فصلوں کی صحت کا اندازہ، کیڑوں کی ممکنہ یلغار کی پیش گوئی اور دیگر زرعی اقدامات کو مؤثر بنایا جا سکتا ہے۔
پروفیسر ہادانی کے مطابق، یہ تحقیق ابھی شروعات ہے، اور قوی امکان ہے کہ بہت سے جانور پودوں کی آوازوں پر ردعمل دیتے ہوں۔ اس پر مزید سائنسی تحقیق کی ضرورت ہے۔